امریکی عدالت کا ٹرمپ کے عائدہ کردہ ٹیرف روکنے کا حکم

,

   

امریکی صدر کی معاشی پالیسیوں کیلئے بڑا دھکہ‘ ایشیائی اور یورپی مارکیٹس میں تیزی متوقع

واشنگٹن، 29 مئی (یو این آئی) امریکی وفاقی عدالت نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے وسیع ٹیرف کو روک دیا ہے جو اُن کی معاشی پالیسیوں کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے ۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی تجارتی عدالت کے 3 ججوں نے فیصلہ دیا کہ صدر ٹرمپ نے ہنگامی قانون کا استعمال کرتے ہوئے جب تقریباً تمام ممالک پر ٹیرف عائد کیے تو انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔تجارتی ماہرین اور کاروباری ادارے اس نئے موڑ کے اثرات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔فیصلے کے فوراً بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اپیل دائر کی اور کہا کہ یہ غیر منتخب ججوں کا کام نہیں کہ وہ قومی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے صحیح طریقے کا فیصلہ کریں۔امریکہ اس وقت درجنوں ممالک کے ساتھ انفرادی تجارتی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے اور اب یہ بات چیت شدید الجھن کا شکار ہو گئی ہے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں داخل ہونے والی اشیا پر ٹیرف (محصولات) بڑھا کر وہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دے سکتے ہیںاور امریکی صارفین کو زیادہ امریکی ساختہ اشیا خریدنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اس اقدام سے وہ ٹیکس آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں اور ان کے بقول دیگر ممالک کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔امریکہ کا ایک تجارتی خسارہ ہے یعنی وہ جتنا فروخت کرتا ہے اس سے زیادہ خریدتا ہے اور ٹرمپ طویل عرصے سے یہ مؤقف رکھتے ہیں کہ یہ صورت حال ملک کیلئے نقصان دہ ہے ۔تاہم ٹرمپ کے ٹیرف کے اثرات سے متعلق کئی دعوے چیلنج کیے گئے ہیں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چونکہ ٹیرف ایک اضافی ٹیکس ہوتا ہے اس لیے یہ امریکی صارفین کیلئے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرے گا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیرف ایک سودے بازی کی حکمت عملی ہو سکتی ہے اور محض ان کی دھمکی دینا بھی کافی ہو سکتا ہے تاکہ دیگر ممالک امریکہ کو تجارتی یا دیگر رعایتیں دے دیں تاکہ وہ ان ٹیرف سے بچ سکیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ ٹیرف امریکی درآمد کنندہ ادا کرتا ہے لیکن قیمت میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہے کہ کم اشیا فروخت ہوں، جو آخرکار امریکی مارکیٹ میں اشیا بیچنے والوں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔اب عدالت کے اس فیصلے نے ٹرمپ کی حکمت عملی کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ۔امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد ایشیائی اور یورپی مارکیٹوں میں تیزی متوقع ہے ، ڈالر کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔لندن میں مارکیٹس کھلنے والی ہیں۔ امریکا میں ہونے والے واقعات پر ایشیائی منڈیوں نے مثبت ردعمل دیا ہے ۔جاپان میں نکی 225 انڈیکس میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 1.1 فیصد اوپر چلاگیا، اسی طرح جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس بھی 1.8 فیصد بڑھا۔یورپ میں مارکیٹس مثبت رجحان کے ساتھ کھلنے کے لیے تیار ہیں۔