امریکی عوام میں تشویش کی لہر ، وائیرس کے مرکز میں تبدیلی ممکن

   

Ferty9 Clinic

متاثرہ افراد کی شناخت میں دشواری ، ترجمان عالمی ادارہ صحت مارگریٹ ہیرس کا انتباہ
حیدرآباد۔25مارچ(سیا ست نیوز) امریکہ کوروناوائرس کے مرکز میں تبدیل ہوسکتا ہے ! امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ ٔ صحت کے ترجمان مارگریٹ ہیرس نے یہ بات کہی اور کہا کہ اگر امریکہ جلد ان مریضوںکی تعداد پر قابو نہیں پاتا ہے تو ایسی صورت میںامریکہ کورونا وائرس متاثرین کے مرکز میں تبدیل ہونے میںوقت نہیں لگے گا۔یوروپ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد اور اموات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا تھا کہ یہ صورتحال اٹلی میں انتہائی خطرناک نوعیت کی ہے لیکن اب جبکہ نیدرلینڈ ‘ فرانس اور دیگر ممالک کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے تو ایسی صورت میں عالمی ادارہ ٔ صحت کی جانب سے جاری کردہ انتباہ امریکی عوام کیلئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ مارگریٹ ہیرس کا کہناہے کہ امریکہ میں مریضوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ کہاجا رہاہے کہ جلد ہی امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کا مرکز بن جائے گا اور ا س مرکز کے کسی اور مملکت میں منتقل ہونے کیلئے کافی وقت لگے گا۔ عالمی ادارہ ٔ صحت کے علاوہ دیگر رپورٹس میں بھی اس بات کا تذکرہ کیا جا رہاہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیل رہی وباء کا اثرامریکہ پر بہت زیادہ ہوسکتا ہے اور اگر اس پر قابوپانے میں امریکہ ناکام رہتا ہے تو ایسی صورت میں امریکہ کی 80 فیصد آبادی اس مرض سے متاثر ہوسکتی ہے ۔

بتایاجاتا ہے کہ چین میں جس وقت وائرس کا آغاز ہوا تھا اس کے باوجود کئی ماہ تک چین سے نیویارک سفر کرنے والے مسافرین کی تعداد یومیہ 966تھی اور اب روزانہ سینکڑوں افراد میں کوروناوائرس کی علامات پائی جانے لگی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کی علامات کے ظاہر ہونے کے بعدکئی اہم شخصیتوں کے معائنہ مثبت پائے جا رہے ہیں اور ان کی شناخت مصدقہ کورونا وائرس کے مریض کی حیثیت سے کی جانے لگی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان سے رابطہ میں آنے والو ںکی تفصیلات کے حصول میں دشواریوں کے سبب یہ مرض دوسروں میں بھی منتقل ہورہا ہے۔ امریکی شہریوں کی جانب سے علامات کی صورت میں رضاکارانہ طور پر معائنہ کروایا جا رہاہے اور جس تعداد میں مریض سامنے آرہے ہیں وہ امریکی محکمہ صحت کے اندازوں سے کافی زیادہ بلکہ کئی گنا زیادہوچکے ہیں اور اب کہا جا رہاہے کہ امریکہ اگر اس مرض کا مرکز بن جاتا ہے توامریکہ سے دنیا بھر میں سفر کرنے والوں کی بڑی تعداد بھی دنیا کے دیگر ممالک میں موجود شہریوں کو متاثر کرنے کی موجب بن سکتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے بعد امریکی عوام ہی نہیں بلکہ شہریوں میں بھی تشویش کی لہر پائی جانے لگی ہے کیونکہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور امریکہ کے تمام 50 ریاستوں میں اب کورونا کے مریض موجود ہیں اس کے باوجود امریکی صدرکی جانب سے اختیار کئے جانے والے موقف پر مختلف گوشوں سے تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ امریکی صدر نے گذشتہ یوم کورونا وائرس کو موسمی وبائی مرض قرار دیا تھا اور اس مرض کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر کہے گئے اس جملہ نے امریکی عوام میں شدید برہمی پیدا کردی ہے۔