امریکی فوج سے افغان فوج کا موازنہ درست نہیں : کوہستانی

,

   

Ferty9 Clinic

بگرام فضائی اڈہ پر امریکی فوجیوں کے زیراستعمال سنیماتھیٹر، سوئمنگ پولس، اسپا اور فاسٹ فوڈ سنٹرس بند کردیئے
گئے، ہم طالبان کو حملہ کرنے کا موقع نہیں دیں گے، بگرام بیس کے نئے کمانڈر کی میڈیا سے بات چیت

کابل : اب جبکہ کابل کے بگرام فضائی اڈہ سے امریکی افواج کا انخلاء ہوچکا ہے وہیں دوسری طرف وہاں موجود افغان فوجیوں کو نہ صرف بگرام فضائی اڈہ کی مکمل نگرانی کرنی پڑرہی ہے بلکہ ہزاروں طالبان قیدیوں کی ذمہ داری بھی ان کے سر آگئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان میں یہ حوف بھی پایا جارہا ہیکہ دشمن (طالبان) کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ یاد رہیکہ ایک ایسا وقت بھی تھا کہ وسیع و عریض بگرام فضائی اڈہ امریکی اور دیگر بیرونی افواج کا نہ صرف اڈہ تھا بلکہ فوجیوں کو وہاں رہتے رہتے گھر جیسی عادت پڑ گئی تھی۔ یہیں سے افغانستان میں دو دہوں تک چلنے والی جنگ کی قیادت کی جاتی رہی لیکن اب صورتحال یہ ہیکہ وہاں سے امریکی فوج کا آخری سپاہی روانہ ہوچکا ہے اور اس طرح امریکی افواج کے مؤثر انخلاء کا کام پایہ تکمیل کو پہنچا لیکن افغان فوجیوں کیلئے امریکی فوج نے ایک ایسا خلاء چھوڑا ہے جس کا پُر کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ بگرام بیس کے نئے کمانڈر جنرل میر اسداللہ کوہستانی نے پیر کے روز تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی اور انہیں درپیش چیلنجز کا تذکرہ کیا۔ یاد رہیکہ بگرام فضائی اڈہ کے خالی ہونے کے بعد میڈیا نمائندوں کو وہاں کے دورہ کیلئے بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر مسٹر کوہستانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ افغان فوج اتنی طاقتور نہیں ہے جتنی کہ امریکی فوج تھی اور اگر ہم اپنی فوج کا موازنہ امریکی فوج سے کریں تو یہ کہنا درست ہوگا کہ افغان فوج کی کوئی وقعت نہیں ہے لیکن یہ کہنا بھی درست ہے کہ افغان فوج اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی خدمت کرنے ہمیشہ تیار رہے گی۔ ہم ہرممکنہ کوشش کریں گے کہ یہاں سیکوریٹی کا خطرہ پیدا نہ ہو اور عوام محفوظ رہیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر وہاں موجود میڈیا کے نمائندوں کو حیرت زدہ کردیا کہ انہیں بیرونی فواج کے انخلاء کے بارے میں انخلاء کے بعد معلوم ہوا۔ واضح رہیکہ بگرام فضائی اڈہ دارالحکومت کابل سے صرف 50 کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے اور دارالحکومت کی سیکوریٹی کا مکمل انحصار یہاں موجود فوجیوں پر ہوا کرتا تھا۔ اسی کی وجہ سے ملک کے شمالی حصہ کو سیکوریٹی فراہم کی جاتی تھی جہاں طالبان نے حالیہ دنوں میں حملے کئے تھے۔ مسٹر کوہستانی نے اس بات پر زور دیا کہ افغان فوجیوں کی بھی قابل لحاظ تعداد ان کے ساتھ ہے اور وہ بگرام فضائی اڈہ کو طالبان کے حملوں سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جب وہاں امریکی افواج کا ڈیرہ تھا تو ان کی دلچسپیوں متعدد سامان فراہم کئے گئے تھے جیسے سوئمنگ پولس، سنیماتھیٹرس، اسپا اور فاسٹ فوڈ کے مراکز کی کوئی کمی نہیں تھی جہاں امریکی فوجی برگر اور پیزا سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے جبکہ اب کوہستانی کی قیادت والی فوج کو ایسی کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ گوداموں کو تالے لگ گئے ہیں اور جہاں امریکی فوجی فاسٹ فوڈ سے لطف ادنوز ہوتے تھے ان مقامات کو جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے اور جو بھی غذا فراہم کی جارہی ہے وہ باسی اور بدبودار ہے۔ مسٹر کوہستانی نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی رپورٹس بھی مل رہی ہیں کہ طالبان دیہی علاقوں میں اپنی پیشرفت میں اضافہ کررہے ہیں۔ اس موقع پر افغان فوج کے رفیع اللہ نامی ایک سپاہی نے بتایا کہ طالبان یہاں پر (بگرام) یقینی طور پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ جب رفیع اللہ نے یہ بات کہی تو بالکل اسی وقت ان کے عقب سے دو افغان ہیلی کاپٹرس نے اڑان بھری۔ انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کو ایسا کوئی موقع فراہم نہیں کریں گے۔