حیدرآباد: امریکی جنرل قونصل ان دنوں حیدرآباد کے دورہ ہیں۔ اس دوران روزنامہ سیاست کے سینئر نیوز رپورٹر محترمہ رتنا چوترانی میڈم نے ان کا انٹرویو حاصل کیا۔ جس کا خلاصہ قارئین کے گوش گذار کیا جارہا ہے۔ کتھرین ہڈا نے بتایا کہ حیدرآباد اور بنگلور میں امریکی کمپنیوں کا دورہ انہیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ بنگلور میں امریکہ کی کئی کمپنیاں موجود ہیں لیکن اب کئی کمپنیاں حیدرآباد کو ترجیح دے رہی ہیں کیونکہ یہاں بہتر انفراسٹکچر موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ ہندوستان کا تجارت میں ایک ابھرتا ہو ا ریاست بن رہا ہے عالمی بینک نے بھی تلنگانہ کو ایماندار ریاست قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہے یہاں میٹرو ریل پروجیکٹ مکمل ہوا ہے۔ کتھرین ہڈا نے بتایا کہ حیدرآباد کی مہمان نوازی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ میں جب بھی حیدرآباد کا دورہ کرتی ہوں مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے گھرمیں ہی ہوں۔ یہاں کے علاقائی عوام کی بات ہی کچھ اور ہے۔ جب روزنامہ سیاست کے نمائندہ رتنا نے ان سے اردو زبان سیکھنے کے بارے میں پوچھا تو ہنس پڑی اور کہنے لگی کہ میں نے اردو کے کچھ الفاظ سیکھے ہیں۔ میں کچھ الفاظ ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا سے سیکھے ہیں۔ انہوں نے یہاں کی دعوت کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں یاد ہے کہ جب وہ یہاں آئی تھیں تو انہیں ایک شادی میں مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وہاں جاکر بہت اچھا لگا اور وہ بہت ہی یادگار لمحات تھے۔ ہڈا نے بتا یا کہ انہیں کھانا بنانا بہت اچھا لگتا ہے۔
مصالحہ دار اشیاء کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ انہیں مصالحہ دار اشیا ء بہت پسند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں او رمیرے شوہر جب چائینا میں رہا کرتے تھے تھے میرے شوہر مصالحہ دار اشیاء بہت شوق سے کھاتے تھے۔ وہاں کا مصالحہ دار کا ذائقہ کچھ الگ ہے او ریہاں کا الگ ہے اور بہت مزیدار بھی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ حیدرآباد کی سب سے پسندیدہ ڈش ان کی کونسی ہے؟ تو انہوں نے فوراً کہا کہ ”بریانی۔“ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بریانی بنانا جانتی ہے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ انہیں چار مینار پر واقع نمرہ ہوٹل کی چائے اور عثمانیہ بسکٹ بہت پسند ہیں۔ انہوں نے چائے کو چائے کے لفظ سے ہی یاد کیا ہے۔ حالانکہ چائے کو انگریزی میں ”ٹی“ کہا جاتا ہے۔