امریکی مسلمانوں کا بائیڈن کیخلاف ردعمل

   

نیویارک : امریکہ کی طرف سے، اسرائیل کی غیر مشروط حمایت اور غزہ میں قتل عام پر خاموشی ملک کی مسلمان آبادی کے ردعمل کا سبب بن رہی ہے۔ملک کے مسلمانوں اور ڈیموکریٹ پارٹی کے بعض اراکین نے صدر جو بائیڈن سے غزہ میں فائر بندی کے لئے قدم اٹھانے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں 2024 کے صدارتی انتخابات میں انہیں لاکھوں مسلمان ووٹروں کے ووٹ سے محروم ہونا پڑے گا۔نیشنل مسلم ڈیموکریٹ کونسل کی طرف سے بائیڈن کو دی گئی مہلت مشرقی امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق منگل شام 5 بجے ختم ہو گئی ہے۔مسلمان لیڈروں نے “2023 فائر بندی الٹی میٹم” کے عنوان سے جاری کردہ کھْلے مراسلے میں کہا ہے کہ ہم، امریکہ کے مسلمان ووٹروں کو آگاہ کریں گے کہ کسی بھی ایسے امیدوار کو ووٹ نہ دیئے جائیں جو فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کا حامی ہو۔بائیڈن کو مخاطب کر کے لکھے گئے اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ “آپ کی انتظامیہ کا اسرائیل کے ساتھ، مالی و عسکری امداد پر مبنی، غیر مشروط تعاون شہری جانی نقصان کا سبب بن رہا اور تشدد کے دوام میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔اس چیز نے ووٹروں کے آپ پر اعتماد کو شدید دہچکہ لگایا ہے”۔مسلمان لیڈروں نے صدربائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کر کے فوری فائر بندی کو یقینی بنایا جائے۔صدربائیڈن کے خلاف ایک اور ردعمل مینے سوٹا میں منعقدہ اجلاس کے دوران ظاہر کیا گیا ہے۔