داعش کے خلاف لڑائی کو کردوں کے ساتھ مستحکم کرنے کا عہد
اربل ( عراق ) ۔/23نومبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کے نائب صدر مائک پنس نے آج عراق کا غیر معلنہ دورہ کیا۔ دو ماہ قبل شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے لئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے احکامات کے بعد کسی امریکی اعلیٰ قائد کا یہ پہلا دورہ عراق ہے۔ جنگ سے متاثرہ عراق میں اپنی رازداری کو برقرار رکھنے کیلئے پنس نے C-17 ملٹری کارگو جٹ میں سفر کیا ۔ مائک پنس نے عراقی کردش صدر نچروان برزانی سے ملاقات کی۔ امریکی نائب صدر کے دورہ عراق کا مقصد شمالی شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے بعد داعش کے خلاف لڑائی میں امریکی حمایت کو دوبارہ یقینی بنانا ہے۔ قبل ازیں عراق کے الاسد ہوائی اڈہ پر مائک پنس کا خیرمقدم کیا گیا جہاں سے سمجھا جاتا ہے کہ امریکی افواج نے گزشتہ ماہ مملکت شام میں اپنی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس کارروائی میں داعش کا اہم لیڈر ابوبکر البغدادی مارا گیا تھا۔ مائک پنس نے اس موقع پر عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بھی فون پر بات چیت کی۔ گذشتہ پانچ ہفتوں میں امریکی نائب صدر کا اس علاقہ کا دوسرا دورہ ہے۔ پنس نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ اور کردش عوام کے درمیان مضبوط تعلقات کا خیرمقدم کیا۔ سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ مائک پنس کے دورہ کا مقصد داعش کے خلاف لڑائی میں امریکہ کے ساتھ عراقی کردوں کے اتحاد کو یقینی بنانا اور امریکہ انتظامیہ کے اتحاد کا یقین دلانا تھا۔ عراق کے وزیر اعظم برزانی نے داعش کے خلاف لڑائی میں فوجی تعاون کے لئے مائک پنس سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پنس کا دورہ اہمیت کا حامل ہے جس سے کردستان اور عراق کو امریکی حمایت کی برقراری کا اشارہ ملتا ہے۔ شمالی شام سے امریکی فوج کی واپسی کے باوجود عراق اور کردوں کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ شام سے فوج کی مکمل دستبرداری کے موقع پر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ 800 فوجی وہاں موجود رہیں گے جو مغربی شام کے آئیل فیلڈس کو داعش کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے پر نظر رکھیں گے۔