واشنگٹن، 14 ستمبر (یواین آئی) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سرکاری دورے پر اسرائیل پہنچ گئے ہیں، یہ دورہ اس واقعے کے کم از کم ایک ہفتہ بعد ہو رہا ہے , جب اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے امریکہ کے اتحادی ملک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق روبیو کا استقبال امریکی سفیر مائیک ہکبی سمیت دیگر حکام نے ہوائی اڈے پر کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنی اہلیہ جینیٹ دوسدیبس روبیو کے ہمراہ اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ پر پہنچے ۔ یہ ان کا جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد دوسرا دورہ ہے ، اور اس موقع پر وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکا کے عزم کی تجدید اور غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی پر زور دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق آج روبیو اور نیتن یاہو یروشلم میں مغربی دیوار (ویسٹرن وال) پر ایک ساتھ جائیں گے ۔ واشنگٹن سے روانگی کے وقت مارکو روبیو نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اسرائیلی حملے سے خوش نہیں، جس میں قطر میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا، لیکن اس حملے سے اسرائیل کے ساتھ واشنگٹن کے اتحادی تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے اور اسرائیلیوں کے تعلقات کی نوعیت کو نہیں بدلے گا، لیکن ہمیں اس پر بات کرنا ہوگی، خاص طور پر کہ اس کا جنگ بندی کی کوششوں پر کیا اثر پڑتا ہے ۔ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکام سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ وہ غزہ میں مستقبل کا راستہ کس طرح دیکھتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صدر چاہتے ہیں کہ حماس کو شکست ہو، جنگ ختم ہو، تمام 48 یرغمالی واپس آئیں، چاہے وہ زندہ ہوں مردہ، اور یہ سب ایک ساتھ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کے واقعات کا اس مقصد کے حصول پر کیا اثر ہوا ہے ، اس پر بات چیت کرنا ضروری ہے ۔ اسرائیل نے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، جو بظاہر قطر میں جمع ہو کر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ نئی جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہے تھے ۔ کل نیتن یاہو نے بظاہر اعتراف کیا تھا کہ میزائل حملے میں ہدف بنائے گئے رہنما مارے نہیں گئے ہیں۔