امریکی پابندیوں سے ایران کی تیل صنعت غیرمتاثر

   

تہران۔ ایران کے وزیر تیل بیجان زنگانیہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پابندیوں کے باوجود تہران اپنی تیل کی صنعت کے قیام کیلئے پرعزم ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق ٹیلی ویڑن پر اپنی تقریر میں بیجان زنگانیہ نے کہا کہ ‘ہم کسی بھی صورت میں نہیں جھکیں گے، ہمیں اپنی صلاحیت بڑھانی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ہم پوری طاقت کیساتھ مارکیٹ میں داخل ہوں اور اپنا مارکیٹ شیئر دوبارہ حاصل کریں۔’ایران کے وزیر تیل نے یہ تقریر نیشنل ایرانین آئل کمپنی اور ایرانی کمپنی پَرشیا آئل اینڈ گیس کے درمیان 29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے معاہدے پر دستخط سے قبل کی۔یہ معاہدہ عراق کی مجنون آئل فیلڈ کے ساتھ یاران آئل فیلڈ کے قیام کیلئے کیا گیا ہے۔ایران کی وزارت تیل کی نیوز ایجنسی ‘شانا’ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس معاہدے کا مقصد ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان کی یاران آئل فیلڈ سے 3 کروڑ 95 لاکھ بیرل تیل پیدا کرنا ہے۔امریکہ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبرداری کے بعد دوبارہ پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد ایران کی تیل کی یومیہ برآمد اندازاً ایک لاکھ سے 2 لاکھ بیارل یومیہ ہوگئی ہے، جو اپریل 2018 میں ایران کی یومیہ 25 لاکھ بیارل سے زائد برآمد سے کئی گنا کم ہے۔ایران کی خام تیل کی یومیہ پیداوار تقریباً نصف ہو کر 20 لاکھ بیارل ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ رواں سال جون میں امریکہ نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔امریکہ کے محکمہ خارجہ میں نیوز کانفرنس میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ان جہازوں نے تقریباً 15 لاکھ بیرل ایرانی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کیں اور وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کے ساتھ کاروبار کرنے پر خبردار کردیا جن کو امریکہ اقتدار سے ہٹانا چاہتا ہے۔

ایران کی وزارت تیل کی نیوز ایجنسی ‘شانا’ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس معاہدے کا مقصد ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان کی یاران آئل فیلڈ سے 3 کروڑ 95 لاکھ بیرل تیل پیدا کرنا ہے۔امریکہ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبرداری کے بعد دوبارہ پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد ایران کی تیل کی یومیہ برآمد اندازاً ایک لاکھ سے 2 لاکھ بیارل یومیہ ہوگئی ہے، جو اپریل 2018 میں ایران کی یومیہ 25 لاکھ بیارل سے زائد برآمد سے کئی گنا کم ہے۔ایران کی خام تیل کی یومیہ پیداوار تقریباً نصف ہو کر 20 لاکھ بیارل ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ رواں سال جون میں امریکہ نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔امریکہ کے محکمہ خارجہ میں نیوز کانفرنس میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ان جہازوں نے تقریباً 15 لاکھ بیرل ایرانی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کیں اور وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کیساتھ کاروبار کرنے پر خبردار کردیا جن کو امریکہ اقتدار سے ہٹانا چاہتا ہے۔ایران کی وزارت تیل کی نیوز ایجنسی ‘شانا’ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس معاہدے کا مقصد ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان کی یاران آئل فیلڈ سے 3 کروڑ 95 لاکھ بیارل تیل پیدا کرنا ہے۔امریکہ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبرداری کے بعد دوبارہ پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد ایران کی تیل کی یومیہ برآمد اندازاً ایک لاکھ سے 2 لاکھ بیارل یومیہ ہوگئی ہے، جو اپریل 2018 میں ایران کی یومیہ 25 لاکھ بیارل سے زائد برآمد سے کئی گنا کم ہے۔ایران کی خام تیل کی یومیہ پیداوار تقریباً نصف ہو کر 20 لاکھ بیرل ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ رواں سال جون میں امریکہ نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔امریکہ کے محکمہ خارجہ میں نیوز کانفرنس میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ان جہازوں نے تقریباً 15 لاکھ بیارل ایرانی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کیں اور وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کیساتھ کاروبار کرنے پر خبردار کردیا جن کو امریکہ اقتدار سے ہٹانا چاہتا ہے۔