امریکی ویزا پالیسی کا سخت رخ ،نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی اور طلباء کو اطلاع دیئے بغیر ریکارڈز حذف
کیلیفورنیا: امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کو ایک بار پھر مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ امریکی حکومت نے نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی سے وابستہ 40 طلباء کے اسٹوڈنٹ ویزے منسوخ کر دیئے ہیں۔ یہ انکشاف یونیورسٹی کے نائب صدر برائے اطلاعات ریناتا نیول نے ’’ ہنٹنگٹن نیوز‘‘ کو ایک رپورٹ میں کیا۔امریکی محکمہ خارجہ اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے ایسے طلباء کے خلاف قومی سطح پر کارروائی شروع کی ہے جن پر مبینہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔یونیورسٹی حکام کے مطابق آئی سی ای نے کچھ طلباء کے SEVIS ریکارڈز بھی کوئی باضابطہ اطلاع دیئے بغیر حذف کر دیئے ہیں۔ سیویز ایک ویب بیسڈ سسٹم ہے جس میں امریکہ میں زیر تعلیم غیر ملکی طلباء اور تبادلہ پروگرامز کے شرکاء کی معلومات محفوظ کی جاتی ہیں۔نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے علاوہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، یونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمہرسٹ، ہارورڈ اور برکلی کالج آف میوزک کے طلباء کے ویزے بھی حالیہ دنوں میں منسوخ کیے گئے ہیں۔ 7 اپریل تک بوسٹن کی مختلف یونیورسٹیز سے 23 ویزے منسوخ کیے جا چکے تھے۔ماضی میں ویزے کی منسوخی کا مطلب فوری طور پر ملک بدری نہیں ہوتا تھا، تاہم موجودہ انتظامیہ کے تحت ویزا منسوخی کے چند گھنٹوں بعد ہی قانونی حیثیت بھی منسوخ کر دی جاتی ہے، جس کے بعد متاثرہ طلباء کو فوری قانونی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے آفس آف گلوبل سروسز نے طلباء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہر وقت اپنی قانونی موجودگی کا ثبوت ساتھ رکھیں اور کسی بھی قسم کے فراڈ یا اسکیم سے ہوشیار رہیں جو بین الاقوامی طلباء کو نشانہ بناتے ہیں۔