ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے معاملے پر ڈپٹی چیف منسٹر دہلی کا رد عمل
نئی دہلی : دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے آج بی جے پی قیادت پر تلنگانہ میں ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوششوں پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر وزیر داخلہ امیت شاہ کا رول اس میں پایا جاتا ہے تو انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہئے ۔ عام آدمی پارٹی لیڈر نے دعوی کیا کہ بی جے پی نے پہلے دہلی ‘ پنجاب اور دیگر آٹھ ریاستوں میں ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے کھیلا جانے والا گندہ کھیل ایک بار پھر منظر عام پر آیا ہے اور اس بار تلنگانہ میں ایسا ہوا ہے ۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کو بی جے پی میں شامل ہونے کی ترغیب دینے والے تین افراد اور ایک رکن اسمبلی کے مابین بات چیت کے آڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے سیسوڈیا نے کہا کہ بات چیت میں ایک حوالہ ’’ شاہ ۔ جی ‘‘ کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ حوالہ وزیر داخلہ امیت شاہ سے متعلق ہے تو انہیں گرفتار کرکے ان سے پوچھ تاچھ کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دلال ارکان اسمبلی کو خریدتا ہوا پایا جائے اور وزْر داخلہ کا نام اس میں سامنے آئے تو پھر یہ سارے ملک کیلئے بہت خطرناک بات ہے ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے تین ارکان اسمبلی کو رشوت دینے کی کوشش کے الزام میں تین افراد کو ایک فارم ہاوز سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ بی جے پی کی جانب سے تلنگانہ میں آپریشن لوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر سیسوڈیا نے کہا کہ 100 کروڑ روپئے کے عوض ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ یہ دلال بی جے پی کا آپریشن لوٹس چلاتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ تین بروکرس میں رامچندر بھارتی ‘ سمہیا اور نند کمار شامل ہیں۔ جاریہ سال اگسٹ میں چیف منسٹر دہلی اورند کجریوال نے بھی بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ دہلی میں ان کی حکومت کو زوال کا شکار کرنے کیلئے ارکان اسمبلی کو فی کس 20 کروڑ روپئے کی لالچ دی گئی تھی ۔ بی جے پی ان تمام الزامات کی تردید کرتی ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں بھی ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا ۔