امیت شاہ کے دورہ کے موقع پر شہر میں ’ تڑی پار کون ‘ ہورڈنگ

,

   

پنجہ گٹہ کے قریب نصب ہورڈنگ ٹوئیٹر پر خوب وائرل ۔ بی جے پی کے خلاف پوسٹر جنگ جاری

حیدرآباد 21 اگسٹ(سیاست نیوز) بی جے پی کو تلنگانہ میں پوسٹر و ہورڈنگ جنگ کا سامنا شدت کے ساتھ کرنا پڑرہا ہے۔ ملک کے کسی شہر میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایسی صورتحال کا شائد سامنا نہیں کرنا پڑا جو حیدرآباد میں کرنا پڑرہا ہے۔ امیت شاہ کی دورہ منگوڑ کیلئے حیدرآباد آمد پر پنجہ گٹہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک ہورڈنگ توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور ٹوئیٹرپر اس کو شئیر کیا جانے لگا ہے جس پر ایک تصویر پیچھے سے بنی ہے اور تحریر ہے کہ’تڑی پار کون ہے‘ ! ۔شاپر اسٹاپ کے قریب نصب اس ہورڈنگ پر انگریزی و ہندی میں تحریر ہے جس میں استفسار کیا گیا کہ’تڑی پار کون ہے‘ اس کے علاوہ پوسٹر کے نچلے حصہ میں ٹوئیٹر ہیش ٹیاگ #ByeByeModi تحریر کیا گیا ۔واضح رہے کہ امیت شاہ کو سپریم کورٹ نے سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملہ میں دو سال تک گجرات سے باہر رکھا تھا اور وہ 2010 تا 2012 گجرات میں داخل نہیں ہوسکتے تھے اسی لئے انہیں اس وقت تڑی پار کہا جاتا تھا ۔ منگوڑ ضمنی انتخاب کیلئے انکے دورۂ تلنگانہ کے موقع پر تڑی پار والا یہ پوسٹر توجہ کا مرکز ہے اور اس کو ٹی آر ایس قائدین کی جانب سے ٹوئیٹر پر شئیر کرنے کے بعد سینکڑوں بلکہ ہزاروں اکاؤنٹس اس کو شئیر کرکے استفسار کر رہے ہیں کہ ’تڑی پار کون ہے‘ بعض ٹوئیٹر اکاؤنٹس سے اس تصویر کو شئیر کرنے کے ساتھ وزیر داخلہ ‘ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کو ٹیاگ کرکے استفسار کیا جا رہاہے ۔ وزیر داخلہ کے راستہ پر ہورڈنگ کے علاوہ ایک ہورڈنگ مختلف مقامات پر نصب کیا گیا جس میں بلڈوزر پر یہ تصویر آویزاں کرکے تحریر کیا گیا کہ ’ تلنگانہ راشٹر سمیتی اور کے سی آر کو توڑا نہیں جاسکتا‘‘۔ انگریزی میں اس پوسٹر کے ذریعہ واضح پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بی جے پی ‘ تلنگانہ راشٹر سمیتی اور کے سی آر کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتی اور نہ تلنگانہ میں دراڑ پیدا کرسکتی ہے۔ بی جے پی کو شہر میں قومی عاملہ اجلاس کے دوران بھی ایسی ہورڈنگ مہم کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ م