امیت شاہ کے دورے کے باعث آر جے ڈی کی ریالی کو اجازت نہیں

,

   

تیجسوی یادو نے تاناشاہی رویہ قرار دیا‘عوامی آواز کو دبانے کی کوشش کا الزام

بہار اسمبلی انتخابات

پٹنہ ۔25؍اکتوبر( ایجنسیز )بہار میں انتخابی ماحول تیزی سے گرماتا جا رہا ہے لیکن اسی دوران راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر تیجسوی یادو کو کھگڑیا میں اپنی مجوزہ ریالی منسوخ کرنی پڑی۔ انتظامیہ نے اس پروگرام کیلئے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے مجوزہ دورے کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق 25 اکتوبر کو کھگڑیا میں تیجسوی یادو کی ریالی طے تھی لیکن انتظامیہ کی جانب سے 24 اکتوبر کو جاری حکم نامے کے تحت اس ریالی کی اجازت مسترد کر دی گئی۔ خط نمبر 36 کے مطابق آر جے ڈی نمائندوں ابھیشیک ورما اور چندن کمار نے 23 اکتوبر کو ریالی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔ اس کے بعد متعلقہ تھانہ انچارج اور سرکل آفیسر نے اپنی رپورٹیں پیش کیں جن کی بنیاد پر انتخابی افسر نے اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔آرڈر میں صاف طور پر کہا گیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورے اور علاقے میں امن و امان کی حساس صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ریالی کی منسوخی کے بعد تیجسوی یادو نے سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاناشاہی ہے اور ہم اس کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔ان کے مطابق یہ عوامی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ تیجسوی یادو کی یہ ریالی کھگڑیا کے پارلیمانی اور اسمبلی حلقے میں انتخابی مہم کا ایک اہم حصہ تھی۔آر جے ڈی کے کارکنوں اور حامیوں میں اگرچہ مایوسی ضرور دیکھی جا رہی ہے لیکن پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انتخابی پروگرام پر قائم رہے گی۔ پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اب وہ چھوٹے پیمانے پر عوامی اجتماعات اور سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹروں سے براہِ راست رابطہ بڑھائے گی۔دوسری جانب انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کسی سیاسی دباؤ میں نہیں بلکہ خالصتاً سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق امیت شاہ کے دورے کے دوران علاقے میں کسی اور بڑے اجتماع کی اجازت دینا مناسب نہیں سمجھا گیا۔سیاسی حلقوں میں اس معاملے کو برسراقتدار این ڈی اے اور اپوزیشن کے درمیان بڑھتی تلخی سے جوڑا جا رہا ہے۔ آر جے ڈی کا ماننا ہے کہ سرکار اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق تیجسوی یادو جلد ہی گوگری اور الاؤلی جیسے علاقوں میں نئی ریلیوں کا اعلان کر سکتے ہیں تاکہ انتخابی مہم کو رفتار دی جا سکے۔