’امید ہے دفعہ 370 کی تنسیخ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت جلد مکمل ہوگی‘

   

ہم سال 2019ء سے اس دن کا انتظار کررہے ہیں، سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی میڈیا سے بات چیت
سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دفعہ 370 کی تنسیخ پر عدالت عظمیٰ میں سماعت کو ایک اچھی بات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سال 2019 سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کیس پر شنوائی کو بہت جلد مکمل کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید رکھتے ہیں۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔دفعہ 370 کی تنسیخ پر عدالت عظمیٰ میں ہونے والی سماعت کے بارے میں انہوں نے کہا: ‘یہ ایک اچھی بات ہے ، دیر آید درست آید، ہم سال 2019 سے اس دن کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا موقف صحیح ہے اور ہمارا کیس مضبوط ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم عدالت عظمیٰ سے یہ امید بھی رکھتے ہیں اور گذارش بھی کرتے ہیں کہ اس پر شنوائی جلد سے جلد مکمل ہو کیونکہ اس کے ساتھ کئی چیزیں جڑی ہوئی ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں اس کی شنوائی کے انتظار میں الیکشن کا انتظار کرنا پڑے ‘۔انہوں نے کہا: ‘ہم انصاف چاہتے ہیں اور ہمیں عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید ہے ‘۔مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندرا سنگھ کے دفعہ 370 کو عارضی قرار دینے کے بارے میں پوچھے جانے پرعمر عبداللہ نے کہا: ‘یہ صحیح ہے کہ یہ دفعہ عارضی تھا لیکن کس انداز میں عارضی تھا اس کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے ‘۔انہوں نے کہا: ‘اس وقت کہا گیا تھا کہ رائے شماری کے ذریعے طے ہوگا کہ جموں وکشمیر کہاں جائے گا ہم نے 70 برسوں سے کہا کہ رائے شماری نہیں بلکہ جموں وکشمیر اس ملک کا ایک حصہ ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘تو اگر وہ مستقل بنا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آئین میں دفعہ 370 بھی مستقل بن گیا’۔مرکز کے دعوئوں کہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی ہوئی، کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ یہاں کی ترقی کے بارے میں لوگوں سے معلوم کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا: ‘ایک گھنٹے کی بارش سے سیلابی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے اور جن پروجیکٹوں کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ دوسری حکومتوں میں شروع ہوئے تھے ‘۔نارملسی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں سال 1989 سے بھی نارملسی تھی اور اس وقت دفعہ 370 بھی تھا اور سال 2014 سے پہلے بھی یہاں حالات ٹھیک تھے اور سیاحوں ریکارڈ تعداد میں آتے تھے اور پنچایتی انتخابات بھی منعقد ہوئے ‘۔یونیفارم سیول کوڈ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا کہ اس کے متعلق ابھی کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے جب آئے گی تو اس پر بات کریں گے۔

کشمیر کی ترقی کا 5اگست کے فیصلے سے تعلقنہیں :عمر عبداللہ

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاہے کہ 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو سیاست، سیاحت ،جی 20 یا تعمیر و ترقی کیساتھ ملانے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کی جائے لیکن اس روز جموں وکشمیر کیساتھ جو ہوا وہ غلط ہوا،اس روز آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات سلب کئے گئے ۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت کی طرف سے دائر کئے گئے حلف نامے کا جواب سپریم کورٹ میں ہی دینا پسند کرے گی، ہماری جماعت کی طرف سے اس کیس میں دو عرضیاں دائر ہیں اور اپنا کیس مضبوطی سے پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس بہت ہی مضبوط ہے یہی وجہ ہے کہ اس کیس کی سماعت شروع ہونے میں4سال لگ گئے ، اگر ہمارا کیس کمزور ہوتا تو مرکزی حکومت نے چند ہفتوں کے اندر ہی اس کی سماعت مکمل کروائی ہوتی۔ اگر مرکزی حکومت کا کیس مضبوط ہوتا تو وہ خود سپریم کورٹ سے گذارش کرتے کہ کیس کی سماعت جلدی شروع کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔
شک اس بات کا ہے کہ چیف جسٹس صاحب اور دیگر جج حضرات یہاں آئے اور شائد انہوں نے یہاں کا ماحول دیکھا اور اس کیس پر سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کے مطا بق دیر آئید درست آئد، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ جمو ں وکشمیر کے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔یکساں سول کوڈ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی اس معاملے میں حکومت کی طرف سے کوئی بھی تجویز سامنے نہیں آئی ہے ۔ ہم نے ابھی تک یکساں سول کوڈ کا مسودہ نہیں دیکھا ہے ، ہم کس چیز کی مخالفت کریں گے ، مسودہ آنے دیجئے ، اگر یہ کسی بھی طبقے کیخلاف ہوا تو ہم اس کی مخالفت کریں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے بھی اپناموقف رکھیں گے ۔