اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس، پروفیسر عین الحسن ، مولانا اکبر نظام الدین ، پروفیسر رتن لال اور دوسروں کا خطاب
حیدرآباد۔/11 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں امیر خسرو پر ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان ’’ امیر خسرو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت‘‘ تھا۔ وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ امیر خسرو کی زبان نہایت ہی دلکش‘ معنی آفرین اور صناعی سے پُر ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ امیر خسرو کی اہمیت کا اعتراف تاخیر سے کیا گیا۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اسکول برائے لسانیات و ہندوستانیات کی جانب سے بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی۔ ممتاز مورخ اور دانشور پروفیسر سید عزیز الدین حسین نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور کہا کہ دکن کے صوفیوں نے دکنی میں خواتین کی تعلیم و تربیت پر 90 کتابیں لکھی ہیں۔ امیر خسرو کو چھوڑ کر شمال کے صوفیوں نے اس موضوع پر توجہ نہیں دی۔ امیر خسرو پوری زندگی صلح کُل اور بندگان خدا سے محبت کی روش پر قائم رہے۔ پروفیسر رتن لال نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور کہا کہ امیر خسرو کی کثیر الجہت شخصیت اور ان کی گرانقدر خدمات کا خاطر خواہ اعتراف نہیں کیا جاسکا۔ وہ ایک عظیم صوفی، شاعر، موسیقار، زبان داں اور مشترکہ تہذیب کی علامت تھے۔ سنٹرل ایشیا کو نظرانداز کرتے ہوئے کوئی تاریخ نہیں لکھی جاسکتی۔ چانکیہ اور دوسروں کا تعلق قندھار سے تھا۔ امیر خسرو کی خدمات گرانقدر ہیں اور وہ قوالی اور ترانہ کے موجود تھے۔ پروفیسر شریف حسین قاسمی سابق صدر شعبہ فارسی نے کہا کہ امیر خسرو ہندوستان کیلئے قابل فخر شخصیت کا نام ہے۔ مادری زبان پر فخر کرنے کا خیال امیر خسرو کی دین ہے۔ ان کی والدہ ہندوستانی تھیں۔ مولانا سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی صابری نے مہمان اعزازی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہا کہ امیر خسرو کئی بادشاہوں کے دربار کی رونق تھے، انہیں طوطیٔ ہند کہا جاتا تھا، ان کی ٹھمریاں اور گیت آج بھی مقبول ہیں، انہوں نے کئی ساز ایجاد کئے۔ خسرو کہتے تھے کہ ہندوستان میں ہر سو میل پر پانی اور دو سو میل پر بانی یعنی زبان بدل جاتی ہے۔ مشترکہ تہذیب محبت کا دوسرا نام ہے اور خسرو اسی تہذیب کے علمبردار تھے۔ پروفیسر عزیز بانو نے خیرمقدم کیا۔ 1
اسی دوران اردو یونیورسٹی میں بھارتیہ بھاشا اُتسو کا افتتاح عمل میں آیا۔ ممتاز ٹمل شاعر سبرامنیا بھارتی کے یوم پیدائش کے موقع پر یہ اُتسو منعقد کیا گیا۔1