سانحہ سے 15 دن قبل ہندی زبان میں رنجن گوگوئی کے نام خاتون کے مکتوب کا انکشاف
لکھنؤ ۔ 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اناؤ عصمت ریزی سے متاثرہ خاتون اور اس کے ارکان خاندان نے 12 جولائی کو چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کے نام اپنے مکتوب میں شکایت کی تھی کہ انہیں مجرمانہ دھمکیاں دی جارہی ہیں جبکہ صیانتی انتظامات کا فقدان ہے۔ انہوں نے گذارش کی تھی کہ چیف جسٹس ان کی حفاظت کے اقدامات کریں۔ یہ مکتوب مبینہ طور پر 7 جولائی 9 بجے دن ہندی میں ششی سنگھ (مبینہ طور پر متاثرہ خاتون جسے بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ شنگر) فرزند نوین، رکن اسمبلی کے بھائی منوج سنگھ، ایک شخص کننو مشرا اور دیگر دو نامعلوم افراد نے اس کی دہلیز پر آ کر دھمکیاں دی تھی کہ جج کو خرید لیا گیا ہے اور ان کے بموجب کلدیپ سنگھ کے اور ششی سنگھ کے ضمانت کی توثیق ہوچکی ہے اور یہ کہ متاثرہ کا خاندان جیل میں کسی مقدمہ کے بغیر سڑتا رہے گا۔ یہ تمہارے لئے ایک مثال ہوگی جو تم سنگھ کے مقدمہ میں دیکھوگی۔ (متاثرہ خاتون کے چچا جن کے خلاف تقریباً کئی مقدمات ریلوے میں ڈکیتی سے لیکر قتل کی کوشش تک درج رجسٹر ہیں اور جو رائے بریلی کی جیل میں قید ہے) اب بھی سمجھوتہ کا وقت باقی ہے۔ خاندان کو مبینہ طور پر انتباہ دیا گیا تھا اس کے بعد کے دن ششی سنگھ کے شوہر ہری پال سنگھ 10 بجے صبح ان کے مکان آئے اور سمجھوتہ کی دھمکی کا اعادہ کیا اور کہا کہ دوسری صورت میں پورا خاندان جیل میں سڑے گا اور رسواء کن مقدمہ کے الزام میں ہلاک ہوجائے گا۔ اتوار کے دن متاثرہ خاتون رائے بریلی میں ایک ٹریفک حادثہ کا شکار ہوگئی۔ ایک لاری نے ان کی دو خالاؤں اور اس کے علاوہ اس کے وکیل کو شدید زخمی کردیا۔ سنگھر پر قاتل اور مجرمانہ سازش کا مقدمہ اس حادثہ کے سلسلہ میں درج کیا گیا ہے جبکہ متاثرہ خاتون موت و حیات کی کشمکش میں مبتلاء ہے اس نے سنگھر پر الزام عائد کیا ہیکہ اس نے 2017ء میں اس کے مکان پر ایک کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کی تھی۔