انتخابات جموں وکشمیر کے تشخص کے دفاع کی جنگ:فاروق عبداللہ

   

سری نگر ۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان کو پارلیمانی انتخابات کے لئے کمربستہ ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دلی نے اگرچہ ریاست کے اسمبلی انتخابات بلاوجہ موخر کردیئے تاہم ہمیں لوک سبھا الیکشن کے لئے آج سے ہی کام شروع کرناہے کیونکہ اس بار ہمیں ریاست کے تشخص کے لئے جنگ لڑنی ہے ۔پارٹی ترجمان نے کہا ‘پارٹی ہیڈکوارٹر پر شمالی اور جنوبی کشمیر سے آئے ہوئے پارٹی لیڈران، عہدیداران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی درپردہ شراکت داری تھی اور ایک منصوبے کے تحت پی ڈی پی والوں نے وادی میں بھاجپا کے خلاف ووٹ مانگے اور پھر انہی کے ساتھ مل گئی جبکہ جموں میں بھاجپانے انتخابات کو مذہبی رنگت دیکر اپنا کام نکال دیا ۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاستی عوام نے جو کچھ دیکھا اور سہا اُس سے کوئی بے خبر نہیں’۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بھاجپا کو شکست دیکر ہی ہم اپنی ریاست کی وحدت، اجتماعیت اور انفرادیت کو تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے الیکشن میں عوام کی بھر پور شرکت ضروری ہے ۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی ریاست کے پرچم کی آن بان اور شان قائم و دائم رہ سکتی ہے کیونکہ یہی ایک ایسی جماعت ہے جو جموں وکشمیر کی انفرادیت اور وحدت کو تحفظ فراہم کرنے کا مادہ رکھتی ہے ۔ نیشنل کانفرنس ہی جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی پاسبان جماعت رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہ جماعت اپنے بھر پور رول نبھائے گی۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی الیکشن میں جیت کے بعد ہم نے ظلم و ستم، جبر و استبداد، افراتفری، قتل و غارت گری ، غیر یقینی اور بے چینی کا بدترین دور دیکھا۔ پی ڈی پی کے دور حکومت میں کشمیری قوم نے جو مظالم سہے اُن کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔ پی ڈی پی بھاجپا عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے ہی ریاست اقتصادی بدحالی کی نذر ہوگئی اور جی ایس ٹی کے اطلاق نے بچی کچھی کسر پوری کردی۔نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی طرف سے ریاست پر جی ایس ٹی کا اطلاق 1953سے لیکر آج تک دفعہ370کیلئے سب سے دھکہ تھا جس کی وجہ سے ہم اپنی اقتصادی خودمختاری سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔