انتخابات کا موسم قریب آتے ہی برسر اقتدار پارٹی کے لیڈروں کے حربے

   

مسلم رائے دہندوں سے ملاقات ، ان شاء اللہ ، ماشا اللہ اور اللہ کی مدد جیسے الفاظ کے ذریعہ راغب کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔31۔مئی۔(سیاست نیوز) ریاست میں انتخابات کا موسم قریب آتے ہی برسرا قتدار سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے منتخبہ عوامی نمائندوں کو انشاء اللہ ‘ ماشاء اللہ اور اللہ کی مدد جیسے جملے یاد آنے لگے ہیں اور وہ مسلم رائے دہندوں سے ملاقاتوں کا آغاز کرتے ہوئے انہیں متاثر کرنے کے لئے ان جملوں کا استعمال کرتے ہوئے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ انہیںمسلمانوں سے ہمدردی ہے اور وہ سیکولر ہیں جبکہ گذشتہ 5برسوں کے دوران برسراقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے منتخبہ نمائندوں نے مسلم مسائل کی سماعت کے لئے مسلمانوں کو وقت دینے سے بھی گریز کیا اور اب بھی مسلم رائے دہندوں یا ذمہ داروں سے کھل کر ملاقاتیں کرنے کے بجائے مسلم گروپس سے ملاقاتوں میں انشاء اللہ ‘ ماشاء اللہ اور اللہ کی مددجیسے جملوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں اپنا ہمنوابنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گذشتہ دو یوم سے سوشل میڈیا پر وائرل شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی کا ایک ویڈیو جس میں وہ اپنے حلقہ کے مسلمانوں کے درمیان ہیں اور مسلمانوں کے کانوں کو خوش کرنے والے جملوں کے استعمال کے ذریعہ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں ان کی کامیابی کی صورت میں وہ ان تمام مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کریں گے جو گذشتہ 5برسوں کے دوران حل نہیں ہوپائے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائدین بھی مسلمانوں کو متاثر کرنے والے جملوں کا استعمال کر رہے ہیں لیکن ان سے یہ بھی کہا جار ہاہے کہ وہ کھل کر ان کی تائید نہ کریں بلکہ اپنے طور پر ماحول تیار کریں کہ رائے دہندے بھارت راشٹر سمیتی امیدوار کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ حلقہ اسمبلی خیریت آباد کے رائے دہندوں اور بااثر شہریوں کا کہناہے کہ گذشتہ 5برسوں کے دوران ان کے مسائل کو حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اس سے قبل اس حلقہ کی نمائندگی بی جے پی رکن اسمبلی کیا کرتے تھے اس لحاظ سے تشکیل تلنگانہ کے بعد سے اب تک حلقہ اسمبلی خیریت آباد کے مسلمانوں کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔ رائے دہندوں کا کہناہے کہ اب گروپ میٹنگوں یا مسلمانوں سے ملاقات کے دوران انشاء اللہ ‘ ماشاء اللہ سے کام نہیں چلے گا بلکہ انتخابات کے اعلان سے قبل حکومت کو ان کے مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر حلقہ کے ذمہ دار اصحاب آئندہ اسمبلی انتخابات کا اپنے طور پر لائحہ عمل تیار کریں گے ۔ اسی طرح کی صورتحال حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز میں بھی ہے اور جوبلی ہلز حلقہ اسمبلی کے اقلیتی غالب آبادی والے علاقوں کی ہے جہاں مسائل کے انبار میں گذشتہ 5برسوں کے دوران اضافہ ہی ہوا ہے اور کسی ایک مسئلہ کا بھی مستقل حل یقینی نہیں بنایا گیا جبکہ اس حلقہ سے بھی برسراقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ۔یوسف گوڑہ ‘ رحمت نگر‘ ٹولی چوکی کے علاوہ دیگر اقلیتی غالب آبادی والے رائے دہندوں نے بھی رکن اسمبلی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔م