انتخابی بانڈ: ایس بی آئی کیخلاف اے ڈی آر کی توہین عدالت کی درخواست

   

سپریم کورٹ جلد سماعت پر راضی ۔ایس بی آئی پر جان بوجھ کر معلومات شیئر نہ کرنے کا الزام

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ ’الیکٹورل بانڈز‘سے متعلق تمام تفصیلات 6 مارچ تک الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہ کرانے پر اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے خلاف دائر ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی توہین عدالت کی درخواست پرجلد سماعت کی جائے گی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی التجا پر جلد ہی عرضی کی فہرست بنانے پر اتفاق کیا۔بھوشن نے ‘خصوصی تذکرہ’ کے دوران بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے حکم کی توہین کی درخواست کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔اپنی درخواست میں اے ڈی آر نے ایس بی آئی پر جان بوجھ کر معلومات کا اشتراک نہ کرنے کا الزام لگایا ہے ۔جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے 15 فروری کو اپنے فیصلے میں سیاسی جماعتوں کو عطیہ دینے کی اس اسکیم (انتخابی بانڈز) کو مبہم اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔اپنے فیصلے میں، آئینی بنچ نے ایس بی آئی کو انتخابی بانڈ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں سمیت دیگر تمام متعلقہ تفصیلات (ایس بی آئی بانڈز سے متعلق) 6 مارچ 2024 تک الیکشن کمیشن کوسونپنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی سے موصول ہونے والی معلومات کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔دریں اثنا، اے ڈی آر کی درخواست سے پہلے ایس بی آئی نے کچھ عملی مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے سامنے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے گزارش کی تھی کہ اسے 12 اپریل 2019 سے خریدے گئے انتخابی بانڈز کی تفصیلات عام کرنے کیلئے 30 جون 2024 تک وقت دیا جائے ۔انتخابی بانڈز فروخت کرنے والے بینک ‘ایس بی آئی’ نے ڈی کوڈنگ مشق اورعدالت عظمیٰ کے ذریعہ اس کیلئے مقرر کردہ آخری تاریخ کے ساتھ کچھ عملی مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے آخری تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی۔سپریم کورٹ کے سامنے ایک درخواست کے ذریعے ، ایس بی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 12 اپریل 2018 سے فیصلے کی تاریخ یعنی 15 فروری 2024 کے درمیان مختلف سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کیلئے22217 انتخابی بانڈز کا استعمال کیا گیا تھا۔ایس بی آئی نے عدالت کو بتایا ہے کہ چھڑائے گئے بانڈز ہر مرحلے کے اختتام پر سیل بند لفافوں میں مجاز برانچوں کے ذریعہ ممبئی کی مرکزی شاخ میں جمع کئے گئے تھے ۔ اس کا مطلب ہے کہ کل 44434 معلوماتی سیٹوں کو ڈی کوڈ، مرتب اور موازنہ کرنا ہوگا۔عدالت کے سامنے ان حقائق کو پیش کرتے ہوئے ، ایس بی آئی نے اپنی درخواست میں کہا تھا، “عدالت نے اپنے فیصلے میں جو تین ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے ، وہ اس عمل کو مکمل کرنے کیلئے کافی نہیں ہوگا۔