انتخابی بانڈ کیس :ایس بی آئی کو مہرہ بنا یاگیا :کھرگے

   

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے منگل کو کہا کہ انتخابی بانڈ بی جے پی حکومت کی ایک بدعنوان اسکیم تھی، جسے سپریم کورٹ نے منسوخ کر کے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے ، لیکن حکومت اس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو ناکام بنانے کے لئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کا استعمال کررہی ہے ۔ کھرگے نے آج کہا، “مودی حکومت انتخابی بانڈز کے ذریعے اپنے مشکوک لین دین کو چھپانے کیلئے ملک کے سب سے بڑے بینک کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔ ملک کی سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈز کو مودی حکومت کے ‘کالا دھن سفید کرنے ‘ کے منصوبے کو ہی غیر آئینی، غیر قانونی اور آر ٹی آئی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا اور ایس بی آئی کو 6 مارچ تک ڈیٹا کی تفصیلات پیش کرنے کے لئے کہا تھا لیکن بی جے پی چاہتی ہے کہ اسے لوک سبھا انتخابات کے بعد کیا جائے ۔ لوک سبھا کی مدت کار 16 جون کو ختم ہوگی اور ایس بی آئی 30 جون تک ڈیٹا شیئر کرنا چاہاتا ہے ۔ بی جے پی اس فرضی اسکیم کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والی ہے ۔”انہوں نے سوال کیا، ‘‘ کیا مودی حکومت آسانی سے بی جے پی کے مشتبہ سودوں کو نہیں چھپا رہی ہے ۔ جہاں شاہراہوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، پاور پلانٹس وغیرہ کے کنٹریکٹ ان مبہم انتخابی بانڈز کے بدلے مودی جی کے قریبیوں کو سونپ دئے گئے تھے ۔ ماہرین کے مطابق عطیہ دہندگان کے 44434 خودکار ڈیٹا اندراجات کو صرف 24 گھنٹے میں ظاہر اورمیچ کیا جاسکتا ہے تو پھر ایس بی آئی کو یہ معلومات جمع کرنے کیلئے مزید چار مہینے کیوں درکار ہیں؟” کھرگے نے کہا، “کانگریس پارٹی بہت واضح تھی کہ انتخابی بانڈ اسکیم مبہم، غیر جمہوری اورمساوی مواقع کو تباہ کردینے والی تھی۔ لیکن مودی حکومت، پی ایم او اور ایف ایم نے بی جے پی کا خزانہ بھرنے کیلئے ہر ادارے – آر بی آئی، الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ اور اپوزیشن پربلڈوز چلادیا۔ اب مایوس مودی حکومت تنکے کا سہارا لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ناکام بنانے کیلئے ایس بی آئی کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔