انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کی حکمت عملی بہار میں ناکام

   

Ferty9 Clinic

جن سوراج پارٹی کا مکمل صفایا، ذات پات کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب مددگار ثابت نہیں ہوا

حیدرآباد۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) انتخابات میں کامیابی کے لئے سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کی رہنمائی کرنے والے پرشانت کشور کی بہار اسمبلی چناؤ میں شکست نے ہر کسی کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ملک کی کئی اہم شخصیتوں کی کامیابی میں اہم رول ادا کرنے والے پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کو بہار میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور خود اپنے لئے کامیاب حکمت عملی تیار نہیں کرسکے۔ نریندر مودی، نتیش کمار اور ایم کے اسٹالن جیسی شخصیتوں کو کامیابی میں مدد کرنے والے پرشانت کشور کی پارٹی کا بہار میں جو حشر ہوا اس نے پرشانت کشور کی صلاحیتوں پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ مبصرین کو اس بات پر حیرت ہے کہ دوسروں کی رہنمائی کرنے والے خود اپنے لئے بہتر حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر عمل کرنے میں ناکام کیوں رہے۔ پرشانت کشور نے بہار میں تیسرے متبادل کے طور پر ابھرنے کی تیاری کی تھی۔ امید کی جارہی تھی کہ جن سوراج پارٹی کے مقابلہ سے این ڈی اے اتحاد کو نقصان ہوگا اور مہاگٹھ بندھن کے برسر اقتدار آنے کی راہ ہموار ہوگی۔ پرشانت کشور نے 3000 کیلو میٹر طویل پد یاترا کی اور بہار کے کئی علاقوں میں ریالیوں کے ذریعہ عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ترقیاتی ایجنڈہ کو پیش کرتے ہوئے عوام کو فرقہ پرستی اور ذات پات کی سیاست سے دور رہنے کی صلاح دی۔ پرشانت کشور نے امیدواروں کے انتخاب میں بھی حلقہ جات میں مختلف طبقات کی آبادی کو ملحوظ رکھا تھا۔ پہلی مرتبہ جن سوراج پارٹی کے ذریعہ بہار کی انتخابی سیاست میں حصہ لینے والے پرشانت کشور نتائج سے خود بھی حیرت زدہ ہیں۔ پرشانت کشور نے نتیش کمار کے دوبارہ چیف منسٹر نہ بننے کی پیش قیاسی کی تھی اور ان کا دعویٰ تھا کہ جنتادل یونائیٹیڈ کو 25 سے زائد نشستیں حاصل نہیں ہوں گی۔ مسائل اور نظریہ پر مبنی سیاست کے باوجود جن سوراج پارٹی کا بہار کے انتخابی منظر نامہ سے غائب ہو جانا پارٹی کے وجود پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ مبصرین کے مطابق پرشانت کشور نے بظاہر ذات پات کو ترجیح دی لیکن عوام کا رجحان کچھ اور تھا۔ جن سوراج پارٹی کے بیشتر امیدوار اپنی ضمانت بھی نہیں بچا سکے۔ پرشانت کشور بدترین شکست کے بعد بہار کی سیاست میں برقرار رہیں گے یا پھر عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے دوبارہ انتخابی حکمت عملی کے ماہر کے طور پر اپنی خدمات پیش کریں گے اس بارے میں جلد ہی صورتحال واضح ہو جائے گی۔ 1