انتخابی خرچ پر قابو پانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت: ونود کمار

   

انڈین اسکول آف بزنس میں مباحثہ، ریٹائرڈ جسٹس بی چلمیشور اور دیگر شخصیتوں کا خطاب
حیدرآباد۔10 جنوری (سیاست نیوز) انڈین اسکول آف بزنس میں سیاسی جماعتوں کی تنظیم سازی اور معاشی بوجھ کے موضوع پر مباحثہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں تلنگانہ اسٹیٹ پلاننگ بورڈ کے نائب صدرنشین بی ونود کمار کے علاوہ رکن پارلیمنٹ اسد اویسی، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس بی چلمیشور، رکن راجیہ سبھا کرناٹک راجیو گوڑا، کیلیفورنیا یونیورسٹی کی پروفیسر جنیفر بنسل اور دوسروں نے شرکت کی۔ مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے ونود کمار نے کہا کہ جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کی تنظیم سازی اہمیت کی حامل ہے۔ اس سلسلہ میں معاشی امور پر خصوصی توجہ کی ضرورت پڑتی ہے۔ عوامی خدمت کے جذبے کے تحت سیاسی جماعتوں کو تنظیم سازی میں زائد رقومات کے خرچ سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اس کے کیڈر کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ سیاسی جماعتوں کے لیے اس کا کیڈر بوجھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار پارٹی کی حکومت کی فلاحی اسکیمات کو عوام تک پہنچانے میں کیڈر اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ حکومت کی فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کے فوائد عوام تک پہنچانے اور ان میں شعور بیداری میں پارٹی کیڈر کے رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم سازی سے زیادہ انتخابات کا خرچ بوجھ کے مترادف ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی خرچ کے سلسلہ میں جو حد مقرر کی گئی ہے اس کے مطابق عمل کیا جانا چاہئے۔ ونود کمار نے انتخابات میں امیدواروں کے خرچ پر قابو پانے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ جمہوریت میں دولت کے استعمال کے ذریعہ کامیابی کے بجائے پالیسیوں اور پروگرام کے ذریعہ کامیابی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے انتخابی خرچ پر قابو پانے اور دیگر امور پر کنٹرول کے لیے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ظاہر کی۔ ونود کمار نے کہا کہ بیرونی ممالک میں چند نشستیں عوام کے لیے مختص کی جاتی ہیں جبکہ باقی نشستوں کے لیے سیاسی پارٹیاں مقابلہ کرتی ہیں۔ ملک میں اسی طرح کے نظام پر عمل آوری کی ضرورت ہے تاکہ حکومت سازی اور پالیسی فیصلوں میں عوام کی شراکت کو یقینی بنایا جاسکے۔