پارٹی پر چیف منسٹر کی گرفت برقرار رکھنے کم از کم 10 نشستوں پر کامیابی ضروری، سابق کے ناراض قائدین دوبارہ سرگرمی کے منتظر
حیدرآباد ۔ 16۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 نشستوں کے نتائج کے لئے امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کو دو ہفتے کا طویل انتظار ہے۔ برسر اقتدار کانگریس پارٹی میں دیگر پارٹیوں کے مقابلہ سرگرمیاں کچھ زیادہ ہیں۔ کانگریس جو بنیادی طور پر گروہ بندیوں کے لئے شہرت رکھتی ہے، نتائج کے اعلان سے قبل قائدین اور ان کے حامی متحرک ہوچکے ہیں تاکہ نتائج کی بنیاد پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے حکومت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جائے ۔ بی آر ایس کے 10 سالہ اقتدار کے بعد کانگریس کو عوام نے اقتدار عطا کیا اور اسمبلی الیکشن کے دو ماہ بعد لوک سبھا کی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا تھا ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی جو پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بھی ہیں، انہیں انتخابات میں پارٹی کے تمام گروپس اور ناراض قائدین کو متحد کرنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ہائی کمان کی مداخلت کے بعد ناراض قائدین نے ریونت ریڈی کو بطور چیف منسٹر قبول کیا تھا ۔ اب جبکہ لوک سبھا چناؤ ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی اور ان کی شخصی مقبولیت اور صلاحیت کا امتحان ہے، لہذا ہر کسی کی نظر نتائج پر ٹکی ہوئی ہے۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ ریونت ریڈی کے سیاسی مستقبل اور ان کے پارٹی پر اثر کا دارومدار کامیاب نشستوں کی تعداد پر رہے گا۔ ریونت ریڈی نے 9 تا 13 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے لیکن دیگر قائدین کو 6 تا 8 نشستوں پر کامیابی کا یقین ہے ۔ ان حالات میں انتخابی نتائج ریونت ریڈی کیلئے چیلنج بن چکے ہیں۔ اگر کانگریس کو 10 سے کم نشستیں حاصل ہوتی ہیں تو پارٹی میں ریونت ریڈی کی گرفت کمزور ہوسکتی ہے اور ہائی کمان کے نزدیک بھی ریونت ریڈی کا وقار مجروح ہوگا ۔ ریونت ریڈی نے ہائی کمان کو بھروسہ دلایا ہے کہ 17 میں 13 نشستوں پر کامیابی یقینی ہے۔ تلنگانہ میں بی جے پی کو زائد نشستوں کا حصول بھی ریونت ریڈی حکومت کیلئے مشکلات میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے ۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کم نشستوں پر کامیابی کی صورت میں چیف منسٹر حکومت اور پارٹی کے اہم عہدوں پر اپنے قریبی افراد کے تقررات نہیں کرپائیں گے ۔ حکومت اور پارٹی کے اہم امور میں سابق میں ناراض رہے قائدین کی مداخلت بڑھ سکتی ہے ۔ ذرائع کا ماننا ہے کہ ریونت ریڈی لوک سبھا نتائج کے بعد کابینہ میں توسیع کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ کم نشستوں پر کامیابی کی صورت میں کابینہ میں توسیع کے معاملہ میں ہائی کمان کی مداخلت بڑھ جائے گی اور تمام ناراض قائدین کو مطمئن کرتے ہوئے ہائی کمان امکانی وزراء کے بارے میں فیصلہ کرے گا ۔ ریونت ریڈی نے محبوب نگر کی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ کابینہ میں مدیراج طبقہ کو نمائندگی دی جائے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریونت ریڈی کے قریبی افراد کو راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل کی نشستیں دیئے جانے سے پارٹی کے سینئر قائدین ناراض ہیں۔ دوسری طرف ریونت ریڈی کے حامی مطمئن ہیں کہ 10 سے زائد نشستوں پر کامیابی ملے گی اور ریونت ریڈی کا موقف مزید مضبوط ہوجائیگا ۔ کانگریس ہائی کمان کی انتخابی نتائج پر گہری نظر ہے اور ریونت ریڈی کے انداز کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ مبصرین کے مطابق انتخابی نتائج ریونت ریڈی کی قائدانہ صلاحیتوں کا امتحان رہیں گے اور توقع کے مطابق نشستیں ملنے پر ریونت ریڈی کی حکومت اور پارٹی پر گرفت مضبوط ہوگی ۔ ریونت ریڈی کے قریبی ساتھیوں کا ماننا ہے کہ پہلی مرتبہ صدر پردیش کانگریس اور چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ریونت ریڈی میں غیر معمولی قائدانہ صلاحیت موجود ہے۔ 1