خانگی کالجس کو مایوسی، اندرون 6 ہفتے فیصلہ کرنے ریگولیٹری کمیشن کو جسٹس لکشمن کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 11 ۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے خانگی انجنیئرنگ کالجس کی درخواستوں کو مسترد کردیا جس میں تعلیمی سال 2025-26 میں فیس میں اضافہ کی درخواست کی گئی تھی ۔ عدالت نے تلنگانہ ایڈمیشن اینڈ فیس ریگولیٹری کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ فیس اسٹرکچر کے بارے میں اپنی تجاویز اندرون 6 ہفتہ حکومت کو پیش کرے۔ جسٹس کے لکشمن نے اس سلسلہ میں آج عبوری فیصلہ سنایا اور وضاحت کی کہ فیس میں اضافہ کا قطعی فیصلہ حکومت پر منحصر رہے گا ۔ عدالت نے کہا کہ ریگولیٹری کمیٹی کو خانگی کالجس کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہئے ۔ کالجس نے ایک سال قبل ہی کمیٹی کو اپنی تجاویز پیش کی تھی۔ تلنگانہ کے تقریباً 11 خانگی انجنیئرنگ کالجس نے ہائی کورٹ میں در خواست دائر کرتے ہوئے جی او 26 کو چیلنج کیا جس میں گزشتہ سال کے فیس اسٹرکچر کو تعلیمی سال 2025-26 میں جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ جسٹس کے لکشمن نے خانگی کالجس کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے فیس میں اضافہ کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا ہے۔ 11 خانگی کالجس نے لنچ موشن کے تحت درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ریگولیٹری کمیٹی میں ارکان کی تعداد 15 ہے جس کے نتیجہ میں فیصلہ میں تاخیر ہوگئی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ خانگی کالجس میں 5000 صفحات پر مشتمل تجاویز کمیٹی کو پیش کی ہے ۔ سرکاری وکیل کے مطابق کالجس 70 تا 90 فیصد فیس میں اضافہ کی مانگ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جسٹس لکشمن نے کل بھی اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ریگولیٹری کمیٹی پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ تعلیمی سال کیلئے انجنیئرنگ کالجس کی فیس کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا جبکہ یہ فیصلہ جون میں کیا جانا چاہئے تھا ۔ عدالت نے کہا کہ ڈسمبر 2024 میں کمیٹی کو تجاویز پیش کی گئیں لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ جسٹس کے لکشمن نے فیس کے تعین میں تاخیر کو ہر سال ہونے والے ایک مذاق سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کونسلنگ کے اختتام اور کلاسس کے آغاز تک بھی فیس کا معاملہ طئے نہیں کیا جاتا۔ کالجس کی جانب سے لمحہ آخر میں عدالت سے رجوع ہونا معمول بن چکا ہے۔ کئی انجنیئرنگ کالجس نے فیس میں اضافہ کی تجاویز کو مسترد کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ کالجس کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈسمبر 2024 میں کمیٹی کو تجاویز پیش کی گئیں اور کمیٹی نے مارچ میں تجاویز کو قبول کرنے کا تیقن دیا۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز کو ریگولیٹری کمیٹی کے رجسٹر میں درج کیا گیا ہے۔ جسٹس لکشمن نے رجسٹر عدالت میں پیش کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ ریگولیٹری کمیٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کالجس کو آمدنی کے مقصد سے چلایا نہیں جاسکتا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وقت کی کمی کے باعث کمیٹی نے موجودہ فیس اسٹرکچر کو برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے۔ سرکاری وکیل نے فیس میں اضافہ کی تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ بعض کالجس فیس میں 70 فیصد اضافہ کی مانگ کر رہے ہیں۔ اس طرح کے اضافہ سے طلبہ پر بھاری بوجھ پڑے گا اور ریاست کے 1.5 لاکھ طلبہ متاثر ہوں گے۔1