جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد کی گئی کارروائی کو لے کر آج فوج، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولس کی طرف سے مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں سب سے پہلے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سری نگر میں سیکورٹی فورسز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’جیش محمد‘ پاکستانی فوج کا ہی بچہ ہے اور پاکستانی فوج کا اس حملے میں پورا پورا ہاتھ ہے۔ فوج نے اس دوران سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وادی میں اگر دہشت گرد خود سپردگی نہیں کرتے تو وہ سبھی مارے جائیں گے۔
پلوامہ انکاؤنٹر کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے چنار کورپس کے لیفٹیننٹ جنرل کے جی ایس ڈھلون نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے 100 گھنٹے کے اندر وادی میں موجود جیش کی قیادت کو ختم کر دیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈھلون نے جموں و کشمیر کے پتھربازوں کو بھی متنبہ کیا اور کہا کہ ’’کوئی بھی شہری انکاؤنٹر کی جگہ پر نہ آئے، نہ ہی انکاؤنٹر کے دوران اور نہ ہی اس کے بعد۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘
کے جی ایس ڈھلون نے اپنی بات رکھتے ہوئے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کو پاکستان کا بچہ قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’یہاں کتنے غازی آئے اور کتنے چلے گئے۔ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی جیش محمد کو کنٹرول کر رہی ہے۔ پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ کامران ہی تھا جسے مار گرایا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے دہشت گردوں کو کھلا چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی دہشت گرد جموں و کشمیر میں گھسے گا وہ زندہ نہیں بچے گا۔
پریس کانفرنس میں سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر کے پولس کے سینئر افسران شامل تھے۔ ان میں سری نگر کے آئی جی مسٹر ایس پی پانی، سی آر پی ایف کے آئی جی ذوالفقار حسن اور جی او سی وکٹر فورس کے میجر جنرل میتھیو بھی شامل ہوئے۔ اس موقع پر فوج نے جموں و کشمیر کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں اور انھیں خودسپردگی کرنے کے لیے کہیں۔ انھوں نے کہا کہ فوج کے پاس خودسپردگی کی اچھی پالیسی ہے، اب اگر جو بھی فوج کے خلاف بندوق اٹھائے گا وہ مارا جائے گا۔
آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے اس موقع پر کہا کہ گزشتہ سال جیش محمد کے 58 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا اور اس سال بھی اس دہشت گرد تنظیم کے 12 لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔ واضح رہے کہ 14 فروری کو جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر جیش محمد کے دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کے 49 جوان شہید ہو گئے تھے۔ پلوامہ حملے کے بعد دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے ایک آپریشن چلایا گیا جس میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کامران عرف غازی رشید سمیت تین دہشت گردوں کو مار گرایا گیا تھا۔ اس تصادم میں ایک میجر سمیت 5 جوان بھی شہید ہوئے تھے۔
KJS Dhillon, Corps Commander of Chinar Corps, Indian Army: Our focus is clear on counter-terrorism operations. We are very clear that anyone who enters Kashmir Valley will not go back alive. pic.twitter.com/hSXmPoPmwb
— ANI (@ANI) February 19, 2019