انسانوں کو متاثر کرنے والے 70 فیصد وائرس جانوروں سے آتے ہیں

,

   

جنگلی جانوروں کی فروخت و تجارت پر پابندی کی سفارش
بازاروں میں حفظان صحت کے قوانین کے نفاذ پرزور:ڈبلیو ایچ او

جنیوا ؍ نئی دہلی ۔11 اپریل ۔( سیاست ڈاٹ کام ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسانوں کو متاثر کرنے والے 70 فیصد نئے وائرس جانوروں سے آتے ہیں لہذا دنیا بھر کے ممالک میٹ کیلئے جنگلی حیات کی تجارت پر سختی سے ممانعت نافذ کرنی چاہئے ۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ، ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریس نے ، جمعہ کے روز کورونا وائرس ’کوووڈ۔ 19‘ پر باقاعدہ پریس کانفرنس میں کھانے پینے کے کچے سامان جیسے میٹ، مچھلی اور سبزی منڈیوں (ویٹ منڈیوں) میں حفظان صحت سے متعلق سخت قوانین کے نفاذ کی سفارش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بازار پوری دنیا کے لاکھوں افراد کے لئے معاش کا آسان ذریعہ ہیں ، لیکن بہت ساری جگہوں پر ان کا نظم و نسق اور مناسب انتظام نہیں ہوتا ہے ۔ جب ان بازاروں کو دوبارہ کھولا جائے تو کھانے کی حفاظت اور حفظان صحت کے معیار کے سخت قوانین نافذ کئے جائیں۔انہوں نے حکومتوں سے جنگلی حیات کے میٹ کے لئے تجارتی پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو خوراک کے لئے جنگلی جانوروں کی فروخت اور تجارت پر پابندی کو سختی سے نافذ کرنا چاہئے ۔ ڈبلیو ایچ او ’ویٹ مارکٹ‘ کے حوالے سے رہنما اصول وضع کرنے کے لئے عالمی حیاتیات صحت تنطیم اورفوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد نئے وائرس جانوروں سے آتے ہیں۔ ہم جانوروں سے لے کر انسانوں تک جراثیم کے عمل کو سمجھنے اور ان کی روک تھام کے لئے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔ ٹیڈروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او بھی ٹیکوں کی ترقی ، پیداوار اور یکساں تقسیم کو تیز کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔ وہ اس سلسلے میں مختلف سربراہان مملکت اور بڑی عالمی تنظیموں کے سربراہوں سے مسلسل گفتگو کر رہا ہے ۔ چاہے یہ وائرس کی جانچ کِٹ ہو یا دیگر طبی سامان وہ تمام ممالک کو دستیاب ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کوووڈ ۔19 سے لڑنے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ تیار کردہ ’یکجہتی رسپانس فنڈ‘میں اب تک 2,45,000 سے زیادہ عطیہ دہندگان نے 150 ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ کیا ہے ۔ اس رقم سے صحت کے کارکنوں کے لئے نجی بچاؤ کا سامان ، لیبارٹریوں کے لئے ٹیسٹ کٹس اور دیگر اہم اشیاء خریدی جارہی ہیں۔