انسانیت کا درد لے کر اٹھے بھٹکل کے نوجوان، بھوکوں کو کہانا کہلانے کا ایک انوکھا سلسلہ شروع، خوشحال بھارت کی طرف بڑھتا قدم۔ جانیں کیا ہے پورا معاملہ

,

   

انسانیت کا درد لے کر اٹھے بھٹکل کے نوجوان، بھوکوں کو کہانا کہلانے کا ایک انوکھا سلسلہ شروع، خوشحال بھارت کی طرف بڑھتا قدم۔ جانیں کیا ہے پورا معاملہ

بھٹکل کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد معاشی حالات روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں، لوگوں کی ملازمتیں ختم ہوگئیں تو اکثروں تجارت پر برا اثر پڑا ہے، ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس کےلیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

اس پر اشوب دور میں بھٹکل کے کچھ نوجوانوں نے ایک پلیٹ کے نام سے ایک نیا نعرہ دیا ہے، جس کے تحت بھوکوں کو کہانا کہلانے کا ایک انوکھا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، فوڈ بینک کے ذمہ دار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنے گھر میں روزانہ کے اعتبار سے ایک پلیٹ کہانا زیادہ پکائیں گے تو ایک تنگ دست آدمی بھی اپنے ساتھیوں کا تعاون کرنے والا ہوسکے گا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ جب سے یہ کام شروع ہوا ہے تو لوگوں ہر اعتبار سے تعاون کر رہے ہیں اور اپنا کہانا تیار کرکے لاتے ہیں، اور ذمہ داروں کے حوالے کرتے ہیں۔

بھوکے کا کہانا کہلانے کےلیے زیادہ کچھ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے، پکوان کو تلاش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے، بس اپنے روزانہ کے پکوان میں ایک پلیٹ بڑھائیے اور فوڈ بینک پہنچائیے، جہاں بھوکوں کو کہلانے کا کام نہیں اچھے انداز میں کیا جاتا ہے۔

دوپہر کے 12 بجتے ہی فوڈ بینک میں لوگوں کی آمد شروع ہوتی ہے، کوئی ایک آدمی کا کہانا تو کوئی 2/3 آدمیوں کا کہانا لے کر آتا ہے، اس جذبہ سے متاثر ہوکر اب ہوٹلوں نے بھی اس سلسلے میں تعاون کرنا شروع کردیا ہے، اور روزانہ کئی ہوٹل بھی اس کار خیر کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

فوڈ بینک کے اور ایک ذمہ دار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطئے ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کی فکر کریں، ہم نے ایسی چیز سوچی کہ ایک مڈل کلاس انسان بھی اس مہم میں شریک ہوسکتا ہے، اور ہم جب کہانا دینے جاتے ہیں ایسے لوگوں سے بھی ہماری ملاقات ہوئی جنہیں روزانہ کہانہ نہیں ملتا اور انکے گھر کا معمولی کرایہ 3000/4000 بھی وہ ادا نہیں کرسکتے۔

یہ کام ہم اپنے اپنے علاقہ کے اعتبار سے کرسکتے ہیں اگر ہم اپنے علاقہ کی ذمداری لیں گے تو یہ ایک خوشحال بھارت کی طرف بڑھتا قدم ہوگا۔

مزید جاننے کےلیے دیکھیں فکروخبر بھٹکل کی خصوصی رپورٹ۔

YouTube video