اتم کمار ریڈی کا دعویٰ، وزراء اور ارکان اسمبلی کا گاندھی ہاسپٹل میں علاج کیوں نہیں ؟
حیدرآباد۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے انٹرنس، ڈگری اور انجینئرنگ امتحانات کے التواء سے متعلق عدالت کے احکامات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ڈگری اور انجینئرنگ طلبہ کو امتحان کے بغیر پروموٹ کرنے کے فیصلے کی ستائش کی۔ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی کی کامیابی ہے۔ طلباء تنظیم این ایس یو آئی کے صدر وینکٹ نے مفادِ عامہ کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس پر عدالت نے حکومت کو یہ ہدایت دی۔ کورونا کے خطرے کے پیش نظر طلباء امتحانات میں شرکت سے خوف زدہ تھے۔ انہوں نے ریاست میں کورونا کے کیسیس میں دن بہ دن اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سائنٹفک اپروچ اختیار کرتے ہوئے کورونا پر قابو پانے کی حکمت عملی طئے کرے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا رویہ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے جس کے نتیجہ میں کورونا پھیل رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر خود کو ہر شعبہ کا ماہر تصور کرتے ہیں۔ زراعت، آبپاشی کے بعد وہ خود کو کورونا وائرس کا ماہر ظاہر کررہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہر چیز ان کے ذریعہ ممکن ہے۔ حالانکہ موجودہ صورتحال میں حکومت کو عوام کی زندگی کے تحفظ پر توجہ دینی چاہئے۔ راہول گاندھی نے 12 فروری کو کورونا وائرس کے خطرے سے آگاہ کیا تھا لیکن مرکز اور ریاست کی حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ ریاست میں کورونا ٹسٹوں میں کمی سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت نے میڈیکل لیابس کی خدمات سے استفادہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے وزراء اور ارکان اسمبلی کا گاندھی ہاسپٹل میں علاج نہیں کرایا جارہا ہے جو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کو سرکاری ہاسپٹل میں علاج پر بھروسہ نہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وزراء اور ارکان اسمبلی کو گاندھی ہاسپٹل رجوع ہونے کی ہدایت دی جاتی۔ ٹی آر ایس قائدین اور عوامی نمائندوں کا علاج کارپوریٹ ہاسپٹلس میں کیا جارہا ہے۔ اتم کمار ریڈی نے چیسٹ ہاسپٹل میں آکسیجن کی عدم فراہمی پر دو مریضوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں مریضوں نے دواخانہ کی ابتر صورتحال کے بارے میں ویڈیو پیام روانہ کیا لیکن وزیر صحت اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے بجائے مریضوں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کم از کم موجودہ صورتحال میں خواب ِ غفلت سے بیدار ہوجائے اور منصوبہ بندی کے ساتھ کورونا پر قابو پانے کے اقدامات کرے۔
