انٹر اسٹیٹ لینڈی میجر پراجکٹ 2024 تک مکمل کرلینے کی اپیل

   

تعمیری کاموں میں غفلت ، تساہلی سے عوام مشکلات سے دوچار، ڈاکٹر وینکٹیش کابڈیا کی قیادت ضلع کلکٹر سے نمائندگی

دیگلور:/18مئی :(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) انٹر اسٹیٹ لینڈی میجر پروجیکٹ میں جب تک پانی جمع نہیں کیا جائے گا تب تک کہ متاثرہ تمام دیہاتیوں کی بازآبادکاری مکمل نہیں ہو جاتی ایسا واضح تیقن ضلع کلکٹر ابھیجیت راؤت (آئی اے۔ایس) ناندیڑ نے مراٹھواڑہ جنتا ویکاس پریشد کے وفد کو دیا ہے۔مسلسل قحط سالی کا مقابلہ کرنے کے لئے مہاراشٹرا اور تلنگانہ دونوں ریاستوں کے 5 تا 6 تعلقہ جات کے منڈلوں ، سینکڑوں دیہاتوں میں پینے کا پانی پہنچانے اورمہارشٹرا کی 62 فیصد اور تلنگانہ کی 38 فیصدی جملہ 26,924 ہیکٹرکھیتی ارضیات کی سینچائی کیلئے کسانوں کی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس علاقے کی پسماندگی اور افلاس دور کرنے کیلئے اسوقت کی کانگریس پارٹی کی گورنمنٹ نے مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے تعلقہ دیگلور، موکھیڑ، مدنور، جکل ، بانسواڑہ تک کی اراضیات کو سیراب کرنے والا انٹر اسٹیٹ لینڈی میجر پروجیکٹ کے وقت پر تعمیر مکمل نہ ہونے کے سبب آج سینکڑوں مسائل کھڑے ہوگئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے لئے ابتداء میں 1985 میں صرف 55 کروڑ روپے ابتدائی لاگتی بجٹ والا، آج مسلسل مہنگائی کے سبب اس پروجیکٹ کی لاگت 2183 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔گزشتہ 38-39 سال سے لینڈی انٹراسٹیٹ میجر پروجیکٹ کا کام انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے۔ اس میجر پروجیکٹ کے لئے تقریباً گیارہ ( 11 ) مواضعات کا انہدام عمل میں آیا ہے۔ نہ تو لوگوں کی مکمل بازآبادکاری کی جارہی ہے نہ ہی ان کے مطالبات اور کسانوں کے مطالبات پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ چنانچہ مراٹھواڑہ علاقہ جنتا ویکاس پریشد کے صدر ممتاز فزیشن ڈاکٹر وینکٹیش کابڈیاور سینیئر فلور لیڈر گنگادھر پٹنے ( سابق ایم۔ ایل۔اے)کی قیادت میں ایک وفد ضلع کلکٹر سے ملاقات کی ہے جس میں بتایا گیا ھیکہ دیہاتیوں کو ان کے گھروں کا اور کھیت زمینوں کا معاوضہ جدید قواعدوضوابط کے مطابق ادا کیا جائے اور 2024 عیسوی تک اس میجر پروجیکٹ کی تعمیر کو مکمل کیا جائے ایسا تفصیلی میمورنڈم اس پریشد کی جانب سے دیا گیا ہے۔ وفد نے آج تک اس میجر پروجیکٹ کی سروے اور دیگر تعمیری کاموں میں غفلت، تساہلی اور حکومت کی جانب سے وقت پر رقومات بجٹ کی عدم دستیابی کی تفصیلی واقعات رکھا اور ضلع کلکٹر ناندیڑ کو بتلایا کہ 11 مواضیعات کے دیہاتی کہاں پر جائیں اور شہریان اور کسان کس طرح سے اپنا روزگار فراہم کریں گے لہذا حکومت جلد از جلد اس میجر پروجیکٹ کے متاثرین کی باز آباد کاری کریں اور کسانوں کو راحت پہنچائی جائے ،مطالبات رکھے۔ لہذا 2024 تک کسی بھی حال میں اس میجر پروجیکٹ کے بند راحت کاری کے کام،تعمیری کاموں کو مکمل کیا جائے اور اراضیات کیلئے کسانوں کو 25 لاکھ روپے کا پیکیج بھی دیا جائے اسی طرح سے اس دوران جن خاندانوں میں جدید لڑکے لڑکیاں پیدا ہوئی ہیں ان کے بارے میں بھی غور و خوض کیا جائے اور 1991 عیسوی میں حکومت کی ٹیکنالوجی مشاورتی کمیٹی کی جانب سے جو سفارشات کی گئی تھیں اس کو من و عن قبول کرتے ہوئے متاثرین کی امداد کی جائے اسی طرح سے 2013 عیسوی میں ترمیم کردہ اراضیات جو ڈیم کی تعمیر کیلئے لی گئی ہیں انہیں بھی معقول معاوضہ دیا جائے۔اس وفد میں بالاجی کومپلوار، اشوک شندے،کسان قائد و تعلقہ صدر کیلاش ایزگے، ڈاکٹر کرن چدراوار، ولاس راؤ، لکشمن شندے، کامریڈ پردیپ ناگاپورکر سینیئر ایڈیٹر ، اویناش دیشپانڈے ھسناڑکر،اور دیگر لیڈرس موجود تھے۔