لواحقین کو فی کس 50 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کی درخواست
حیدرآباد۔ 22 اگست (سیاست نیوز) انٹرمیڈیٹ نتائج میں بے قاعدگیوں پر طلبہ کی خودکشی کا مسئلہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ تلنگانہ میں 27 سے زائد طلبہ نے انٹرنتائج کے فوری بعد خودکشی کرلی تھی۔ بچوں کے حقوق سے متعلق تنظیم کے صدر نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی جسے سماعت کے لیے قبول کرلیا گیا۔ تنظیم کی جانب سے سینئر کونسل نیروپا ریڈی نے دلائل پیش کیئے اور عدالت کو بتایا کہ نتائج میں بے قاعدگیوں کے سبب طلبہ نے خودکشی کی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں دی گئی۔ انہوں نے خودکشی کرنے والے طلبہ کے خاندانوں کو فی کس 50 لاکھ روپئے ایکس گریشیا ادا کرنے اور نتائج میں خامیوں کے قصوروار عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نتائج کے لیے خانگی کمپنی گلوبرینا کی خدمات حاصل کی گئی تھیں لہٰذا اس ادارے کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نتائج میں بے قاعدگیوں کی آزادانہ ادارے سے تحقیقات کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 25 سے زائد طلبہ نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ اس مسئلہ پر ریاست بھر میں احتجاج منظم کیا گیا۔ طلبہ تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج کے باوجود حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمن کی قیادت میں وفد نے صدر جمہوریہ راج ناتھ کووند سے اس سلسلے میں نمائندگی کی جس کے بعد صدر جمہوریہ نے مرکزی وزارت داخلہ سے اس مسئلہ پر رپورٹ طلب کی ہے۔ مرکزی حکومت نے تلنگانہ کے چیف سکریٹری ایس کے جوشی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے طلبہ کی خودکشی کے واقعات پر رپورٹ روانہ کرنے کی ہدایت دی۔ ایک طرف صدر جمہوریہ کی جانب سے رپورٹ کی طلبی اور دوسری طرف سپریم کورٹ میں مقدمہ کی سماعت کے سبب انٹرنتائج میں بے قاعدگیوں کا مسئلہ پھر ایک بار سرخیوں میں آچکا ہے۔ واضح رہے کہ نتائج کی اجرائی میں بے قاعدگیوں سے متعلق درخواست ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی۔ تاہم ہائی کورٹ نے حکومت کو کلین چٹ دے دی۔