حادثہ کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل‘ فٹبال اسوسی ایشن کا ہلاکتوں پر اظہار افسوس
جکارتہ: انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی کے درمیان ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 174 ہو گئی ہے، اس دوران 180 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ میڈیا کے مطابق، اموات فٹبال میچ کے بعد ہنگامہ کرنے والے شائقین پر پولیس کے آنسو گیس شل برسانے کے سبب ہوئی ہیں۔ تاہم کچھ خبروں میں کہا گیا ہے کہ میچ کے بعد فساد بھڑکنے کی وجہ سے اتنی تعداد میں لوگ مارے گئے۔رپورٹ کے مطابق ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب میچ ہارنے والی ٹیم کے شائقین غصے میں آ گئے اور میدان میں داخل ہو گئے۔ یہ میچ مشرقی جاوا صوبے میں اریما ایف سی اور پرسیبایا سورابایا کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ اریما ایف سی کو ہارتے دیکھ کر اس ٹیم کے حامی میدان میں گھس آئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ مشرقی جاوا کے پولیس سربراہ نیکو افنٹا نے کہا کہ بے قابو ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس افراتفری میں اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ گئی۔پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ہجوم اسٹیڈیم سے باہر نکلنے کی کوشش میں ایک ہی گیٹ کی جانب لپکا جہاں ہجوم ہونے کی وجہ سے آکسیجن کی کمی ہو گئی اور لوگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس سربراہ نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ’’فٹبال اسٹیڈیم کے اندر ہی 34 افراد کی موت ہو گئی تھی جبکہ باقی لوگوں کی موت ہاسپٹل میں ہوئی۔‘‘ انڈونیشیا کی فٹبال ایسوسی ایشن پی ایس ایس آئی نے رات دیر گئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ پورے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ بیان کے مطابق ’’اریما کے حامیوں نے اسٹیڈیم میں جو کیا اس پر پی ایس ایس آئی کو افسوس ہے۔ ہم مرنے والوں کے اہل خانہ اور اس واقعے سے متاثر ہونے والوں سے معذرت خواہ ہیں۔