۔6.2 شدت کا زلزلہ کے بعد 190 سے زائد شدید زخمی ، 15 ہزار افراد کا عارضی خیموں میں قیام
جکارتہ: انڈونیشیا کے جزیرے سْلاویسی پر جمعہ کے دن پیش آنے والے 6.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 45 افراد ہلاک جبکہ 190 سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔ زلزلے کے بعد بھی کئی جھٹکے محسوس کئے گئے۔ اس حادثہ کے بعد تقریباً 15,000 افراد کو عارضی خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ دوسری جانب میٹرولوجیکل ادارہ نے آفٹر شاکس کا انتباہ جاری کیا ہے جو اس حد تک طاقتور ہوسکتے ہیں کہ سونامی کو جنم دے سکیں۔ زلزلہ جمعہ کی شب آیا جس کا مرکز مجینے نامی قصبے کے 6 کلومیٹر شمال مشرق اور 10 کلومیٹر گہرائی میں تھا، جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری خوفزدہ ہو کر نسبتاً اونچے مقام پر جانے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے۔زلزلے اور آفٹر شاکس کے نتیجے میں 3 جگہ لینڈ سلائڈنگ ہوئی، اس کے علاوہ بجلی کی فراہمی کا سلسلہ منقطع ہوا، پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ 60 سے زائد گھر متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ 2 ہوٹلوں اور صوبائی گورنر کے دفتر کو بھی نقصان پہنچا جہاں 2 افراد کے ملبے تلے ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔ڈیزاسٹر ایجنسی کے سربراہ ڈارنو ماجد نے بتایا کہ مجینے اور اطراف کے اضلاع میں 45افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ریسکیو کا عمل مکمل ہونے تک مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔قومی ڈیزاسٹر مٹگیشن ایجنسی کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 637 افراد مجینے میں جبکہ 2 درجن ماموجو نامی قصبے میں زخمی ہوئے۔زلزلے کے وقت سونامی کا کوئی انتباہ جاری نہیں کیا گیا البتہ انڈونیشیا کی میٹرولوجی اور جیوفزکس ایجنسی کی سربراہ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس کے بعد آفٹر شاکس آسکتے ہیں اور ممکنہ طور پر اتنا طاقتور زلزلہ بھی آسکتا ہے جو سونامی کو جنم دے۔انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو آنے والے زلزلے سے قبل جمعرات کی دوپہر کو 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد کم از کم 26 آفٹرشاکس آئے تھے۔سلاویسی کی صوبائی حکومت کے ترجمان سفرالدین نے بتایا کہ حکام کو ٹیلی مواصلات بحال کرنے، متعدد پلوں کو مرمت کرنے اور خیموں، خوراک اور طبی اشیا کی فراہمی کی ضرورت ہے۔