انڈیا جیتے یا جنوبی افریقہ، آج ویمنس کرکٹ کو نئے چمپینس ملیں گے

   

آئی سی سی ونڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ کا فائنل نوی ممبئی میں مقرر۔ افریقی ٹیم کے مقابل ہرمن پریت کور کی ہندوستانی ٹیم کو قدرے برتری
نوی ممبئی، یکم ؍نومبر (یو این آئی) کھیل میں کچھ لمحات ایسے آتے ہیں جو مقابلے سے کہیں آگے نکل جاتے ہیں۔ ایسے لمحات فخر، میراث اور جیت سے بڑھ کر کچھ تخلیق کرتے ہیں۔ اتوار کو ڈاکٹر ڈی وائی پاٹل اسپورٹس اکیڈمی میں ایسا ہی موقع فلڈ لائٹ میں دیکھنے کوملے گا۔ ہندوستان اور جنوبی افریقہ کی ویمنس ٹیمیں جنہوں نے مستقل مزاجی اور ہمت کے دشوار گزار راستے پر چل کر رواں ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کی ہے ، اب سب سے بڑے انعام یعنی آئی سی سی ویمنس ورلڈ کپ 2025 ٹائٹل کیلئے لڑیں گی۔ یہ صرف ایک اور فائنل نہیں ہے ۔ یہ لچک، فنکارانہ اور پرسکون عزم کی انتہا ہے جس نے گزشتہ ایک دہائی میں ویمنس کرکٹ کی شناخت بدل دی ہے ۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف سنسنی خیز فتح کے بعد ہندوستانی خواتین کی ٹیم نے ایک بار پھر خوابوں کو جگا دیا ہے ۔ جب انہوں نے نو گیندیں باقی رہتے 339 رنز کا ٹارگٹ حاصل کیا، تو یہ صرف ایک جیت نہیں ہوئی، بلکہ ایک اعلان تھا۔ جمیما روڈریگز نے پُرسکون اور متاثر کن انداز میں 127 رنز (ناٹ آؤٹ) کی اننگز کھیلی، جس کی گونج ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ سنائی دے گی۔ دوسری جانب، کپتان ہرمن پریت کور، جو جتنا جارحانہ تھیں، اتنی ہی پُر وقار، انہوں نے 88 گیندوں پر 89 رنز بنائے ، ایک ایسے لیڈر کی طرح جو جانتی ہے کہ قسمت اُنہیں آواز دے رہی ہے ۔ دونوں کے درمیان تیسری وکٹ کیلئے 167 رنز کی شراکت صرف اسکور بورڈ پر اعداد نہیں تھی، بلکہ صبروتحمل، اور ہمت کی علامت تھی۔ تب سے ہندوستانی ڈریسنگ روم میں جوش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس جوش میں یہ یقین چھپا ہے کہ اتوار شاید وہ دن ہو جب وہ اپنی سرزمین پر ورلڈ کپ اٹھائیں۔ سمرتی مندھانا، بائیں ہاتھ کی شاندار بلے باز، جن کا بیاٹ ناظرین کی تال پر ناچتا محسوس ہوتا ہے ، وہ اس ٹورنامنٹ کی سب سے جارح مزاج بیاٹر رہی ہیں۔ 100سے زائد کے اسٹرائیک ریٹ سے 389 رنز اور سب سے اہم، جب ضرورت ہو تب رنز بنائی ہے ۔ اگر وہ ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم میں پھر سے چھا گئی، تو شاید مقابلہ ہندوستان کے حق میں رہے ۔ شیفالی ورما اپنی شاندار بیٹنگ سے ابتدا میں ہی رفتار قائم کرنے کی کوشش کریں گی، جبکہ ریچا گھوش کے آخری لمحات کے جادوئی اسپل نے ٹیم کی بولنگ لائن اپ کو ایسا خطرناک بنا دیا ہے جس سے ہر حریف لرزتا ہے ۔ وہیں جنوبی افریقہ کا سفر بھی اتنا ہی خاص رہا ہے ، ایک ٹیم جو کبھی قریبی میچوں میں ہار جاتی تھی، اب یقین کی دھن پر کھیل رہی ہے ۔ کپتان لارا وولوارٹ نے اچھی بیٹنگ کی ہے ، مجموعی طور پر470 رنز، جن میں ہر شاٹ خاص مقصد کے ساتھ کھیلا گیا۔ ان کی شائستگی اور تحمل نے ایک پوری نسل کو متاثر کیا ہے ۔ ان کے ساتھ تازمن برِٹس مسلسل کارکردگی دکھا رہی ہیں، جبکہ ماریزان کیپ، جو کبھی ہار نہیں مانتی، جنوبی افریقہ کے عزم و استقلال کی علامت ہیں۔ سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف ماریزان کی پانچ وکٹ لینے کی کارکردگی محض جادو نہیں تھی، یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ اب افریقی ٹیم دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی۔ ڈی وائی پاٹل کے میدان میں کافی رن بننے کے امکان ہیں، وہیں میچ کے دوران بارش کھیل میں خلل ڈال سکتی ہے ۔ ہندوستانی ٹیم کے حق میں اُن کے اپنے تماشائی ہوں گے تو جنوبی افریقہ کے پاس تاریخ لکھنے والی مضبوط خاموشی ہوگی۔ ایک ٹیم اپنی شاندار کہانی میں نیا سنہری باب جوڑنے کا خواب دیکھ رہی ہے تو دوسری اپنی تاریخ کا پہلا باب لکھنے کو پرعزم ہے ۔ اتوار کا مقابلہ صرف صلاحیت کا نہیں ہوگا، یہ حوصلے کا ہوگا، یہ دیکھنے کا کہ روشنیوں میں سب سے آخر میں کون پلک جھپکاتا ہے اور جب دنیا دباؤ میں جھک رہی ہو تو کون اپنی تال برقرار رکھتا ہے ۔ بہرحال انڈیا جیتے یا جنوبی افریقہ، ویمنس کرکٹ کو نئے چمپینس ملیں گے۔