تعلیمی آزادی خطرے میں‘ آئی ایس آئی کے طلبہ سے راہول گاندھی کی ملاقات
نئی دہلی ۔21ڈسمبر( ایجنسیز )کانگریس قائد اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے اپنے واٹس ایپ چینل پر ایک پوسٹ کے ذریعے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ میں ادارہ جاتی مداخلت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’جن سنسد‘ کے دوران آئی ایس آئی کے طلبہ سے ملاقات میں انہیں وہی خدشات سننے کو ملے جو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ طویل عرصہ سے اٹھاتے آ رہے ہیں۔راہول گاندھی کے مطابق طلبہ نے کہا کہ آئی ایس آئی پر آہستہ آہستہ ادارہ جاتی سطح پر آر ایس ایس کا غلبہ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئی ایس آئی کوئی عام تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں شماریات، ریاضی، معاشیات، ڈیٹا سائنس، کمپیوٹر سائنس اور پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ سطحی تحقیق ہوتی ہے جس نے ہندوستان کو عالمی معیار کے ماہرین فراہم کیے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ جن اکیڈمک کونسلز کو آزاد ماہرین تعلیم کے ذریعے چلایا جانا چاہیے وہاں اب بیوروکریٹک اور نظریاتی مداخلت مسلط کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نصاب اور تحقیقی سرگرمیوں کو بھی ایک مخصوص نظریہ کے مطابق ڈھالنے کی کوشش ہو رہی ہے جو تعلیمی اداروں کی بنیادی روح کے منافی ہے۔راہول گاندھی نے اس صورتحال کو تعلیم میں اصلاح کے بجائے اداروں کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش قرار دیا۔ ان کے مطابق اس کا مقصد نوجوانوں کے مستقبل کو غیر یقینی بنا کر ان اداروں کی نجکاری یا ان کی قیمتی زمینوں اور وسائل کی فروخت کی راہ ہموار کرنا ہے۔
