این ایچ آر سی کی تحقیقات ، پولیس کارروائی پر متعدد سوالیہ نشان
حیدرآباد ۔9۔ڈسمبر (سیاست نیوز) شاد نگر انکاؤنٹر کیس آئے دن مزید متنازعہ ہوتا جارہا ہے اور پولیس کی اس کارروائی پر کئی سوالیہ نشان اٹھ کھڑے ہورہے ہیں۔ دشا قتل کیس کے چار خاطیوں کو پولیس نے چٹان پلی ولیج شاد نگر میں انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا اور اس معاملہ کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ انکاؤنٹر کے دوران پولیس نے محمد عارف پر زیادہ گولیاں چلائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف ہونے کی اطلاع ہے ۔ وٹرنری ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل کے ملزم محمد عارف پاشاہ ، جلو شیوا ، جلو نوین اور چنا کیشولو کو پولیس نے جمعہ کی اولین ساعتوں میں انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا اور اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے قومی انسانی حقوق کمیشن نے از خود کارروائی کرنے کا اعلان کیا اور اسی دن اپنی ایک ٹیم کو حیدرآباد روانہ کیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ انکاؤنٹر کے دوران پولیس نے محمد عارف پر چار سے زیادہ راؤنڈ فائرنگ کی جس میں وہ برسر موقع ہلاک ہوگیا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ پتہ چلا ہے کہ محمد عارف کے جسم سے چار کارتوس کے نشان پائے گئے ہیں اور پسلیوں پر گولیوں کے نشان پائے جاتے ہیں جبکہ دیگر تین ملزمین کے جسم پر زیادہ گولیوں کے نشان نہیں پائے جاتے ہیں۔