بھوپال میں وزیر داخلہ کے ہاتھو ں 48ویں آل انڈیا پولیس سائنس کانگریس کا افتتاح
بھوپال :مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج پولیس میں جدید کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ اب انگریزوں کے زمانے کی ڈنڈے والی پولیس کا زمانہ نہیں رہا،جرم کے چیلنجوں کے پیش نظر اب ‘نالیج بیسڈ پولیس’ ہی ضروری ہے ۔مسٹر شاہ نے آج یہاں 48 ویں آل انڈیا پولیس سائنس کانگریس کا افتتاح کیا۔اس دو روزہ انعقاد کے افتتاح کے دوران مرکزی وزیر داخلہ اجے مشرا اور نیشیتھ پرمانک بھی مسٹر شاہ کے ساتھ موجود رہے ۔ پروگرام میں مدھیہ پردی کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان اور ریاست کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر مسٹر شاہ نے کہا کہ شدید وبا کے دوران ملک نے پولیس کا انسانی چہرہ دیکھا۔اس سے پہلے پولیس کے کام کبھی ستائش کے باعث نہیں بنے ،لیکن کورونا کے دوران کے بعد پولیس کی ہرطرف تعریف کی جارہی ہے ۔مسٹر شاہ نے اس دوران کورونا کے دور میں شہید ہوئے دو ہزار 712 پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سبھی وہ پولیس اہلکار تھے ،جو کبھی کسی کسی مریض کو کھانا پہنچاتے وقت،اسپتال پہنچاتے وقت یا کبھی کسی کی آخری رسومات ادا کرتے ہوئے کورونا کی زد میں آگئے ۔اپنے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے خطاب میں مسٹر شاہ نے پولیس کی جدید ٹکنالوجی سے مسلسل منسلک رہنے اور اسے پولیس کی تربیت کا حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ماڈرن بن کر ہی مجرموں سے دو قدم آگے رہ سکتی ہے ۔ منشیات، جعلی کرنسی، حوالا اور سائبر ورلڈ سے متعلق جرائم جدید ٹیکنالوجی کے بغیر حل نہیں ہوسکتے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اب انگریز دور کی لاٹھیوں والی پولیس کا دور گزر گیا، اب صرف علم پر مبنی پولیس کی ضرورت ہے ۔پولیس اہلکاروں کو طلب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ بیٹس پر گشت جیسے اقدامات سے لوگوں میں اطمینان پیدا ہوتا ہے ۔ پولیس کے نظام کو بھی ڈاگ اسکواڈ اور خبری سسٹم جیسی چیزوں کو بحال کرنا ہو گا۔پولیس محکمے کے اعلیٰ افسران کو کامیابی کے مشورے دیتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ کامیابی کے لیے ‘عمل’ اور ‘پرفیکشن’ اہم ہیں، لیکن آخر کار کامیابی ‘جذبہ’ سے ہی ملے گی۔