نئی دہلی ۔ آدھے کھلاڑی چلے گئے ہیں باقی جانے والے ہیں۔ انگلینڈ کے کھلاڑی آئی پی ایل 2024 کے پلے آف سے عین قبل وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ وجہ ان کا ٹی 20 ورلڈ کپ اور آئی سی سی کے اس میگا ایونٹ کے لیے انگلینڈ کی ٹیم میں انتخاب ہے۔ اب اس کا اثر ان ٹیموں پر نظر آئے گا جن کی جانب سے وہ تمام کھلاڑی اس سیزن میں آئی پی ایل کھیل رہے تھے۔ سوال یہ ہے کہ وہ کون سی ٹیمیں ہیں؟ اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے جانے سے ان میں سے کون سب سے زیادہ متاثر ہوگا؟ سب سے زیادہ نقصان کس ٹیم کو ہوگا؟ آئی پی ایل ٹیموں کو ہونے والے نقصانات پر بات کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ انگلینڈ کے وہ 8 کھلاڑی کون ہیں جنہیں ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کی تیاریوں کے لیے وطن بلایا گیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں جوس بٹلر، ول جیکس، ریس ٹوپلی، لیام لیونگسٹن، معین علی، جونی بیرسٹو، سیم کرن اور فل سالٹ کے نام شامل ہیں۔ چارکھلاڑی پہلے ہی وطن واپس جا چکے ہیں۔ آخری چارکھلاڑی رواں ہفتے انگلینڈ واپس جائیں گے۔ مطلب، جوس بٹلر، ول جیکس، ریس ٹوپلے اور لیام لیونگسٹن وطن واپس آچکے ہیں جبکہ معین علی، جونی بیئرسٹو، سیم کرن اور فل سالٹ کی واپسی ہو رہی ہے۔ انگلینڈ واپس آنے والوں میں سب سے زیادہ 3 کھلاڑی پنجاب کنگزکے ہیں لیکن ہندوستانی سابق اوپنر وسیم جعفرکے مطابق چنئی سوپرکنگز سب سے بڑا فرق پیدا کرتی نظر آ سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیم کے پلے آف میں پہنچنے کے امکانات ہیں اور معین علی کو پچھلے میچ سے فارم میں واپس آتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ان کی غیر موجودگی پیلی جرسی ٹیم کو محسوس ہوسکتی ہے۔ وسیم جعفر نے جوس بٹلر کی عدم موجودگی کی وجہ سے راجستھان رائلزکو ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی بات کی۔ بٹلر کی فارم شاندار رہی۔ یاشاسوی جیسوال کے ساتھ ان کی جوڑی بھی کامیاب نظر آئی ہے۔ ان حالات میں جعفر کو لگتا ہے کہ اگر بٹلر نہیں ہیں تو راجستھان کوکچھ کمی محسوس ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جعفر کے مطابق فل سالٹ کا جانا کے کے آر کے لیے ایک دھکا ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ گرباز ایک متبادل کے طور پر موجود ہیں لیکن سالٹ نے جو کیا وہ اہم ہے ۔ وہ ٹیم کو وہ شروعات دے رہے تھے جس کی اسے ضرورت تھی۔ اب کے کے آرکو ان کی کمی محسوس ہو سکتی ہے۔ ای ایس پی این کرک انفو پرگفتگو میں ٹام موڈی کو بھی وسیم جعفر کی باتوں سے اتفاق کرتے دیکھا گیا۔ موڈی نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اگر جوس بٹلر نہیں ہیں تو اس سے راجستھان رائلزکو فرق پڑے گا۔ یہ اس کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے اور آنے والے مقابلوں میں ٹیم کی فتوحات کو بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔