گروس آئلٹ (سینٹ لوشیا)۔ ویسٹ انڈیز فتوحات کی دوڑ کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہوگا لیکن وہ ٹی20 ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی سوپر ایٹ مقابلے میں واقف حریف انگلینڈ کوکم نہ سمجھنے سے ہوشیار رہے گا ۔انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز دونوں ایک بے مثال تیسرے ٹی20 ورلڈ کپ خطاب کی دوڑ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے ۔ جبکہ میزبان ٹیم اب تک ٹورنمنٹ میں ناقابل شکست ہے، انگلینڈ کا گروپ مرحلہ کافی پریشان کن تھا اور اسے اپنے خطاب کے دفاع کو برقرار رکھنے کے لیے روایتی حریف آسٹریلیا کی مدد کی ضرورت تھی۔ لیگ مرحلے میں آسٹریلیا کے خلاف شکست اور ناقص شروعات کے بعد جوس بٹلر اور ان کے ساتھیوں کے پاس اب نئے سرے سے شروعات کرنے کا موقع ہے۔ دوسری طرف ویسٹ انڈیز جو آٹھ میچوں کی فتوحات کے سلسلے کے ساتھ خطاب کی سمت گامزن ہے، اس نے افغانستان کے خلاف سنسنی خیز مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیرن سیمی نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں 104 رنز سے بڑی کامیابی حاصل کی۔ وہ ایک بار پھر اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں جس میں ان کے ہیڈ کوچ اور دو بارٹی20 ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کا نام ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ انہیں (انگلینڈ) کو پیغام بھیجیں (افغانستان کے خلاف زبردست جیت کے ذریعہ۔ یہ صرف انہیں یہ دکھانے کے لیے ہے کہ وہ جتنی اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں، ہم بھی اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں ،کپتان روومین پاول نے میچ سے پہلے کی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ان کے بیٹرس نے ذمہ داری لی ہے اور جب بھی ٹیم کو کسی کی ضرورت پڑی ہے، چاہے وہ شین رتھر فورڈ ہو یا نکولس پوران ہر کسی نے مظاہرہ کیا ۔علاوہ ازیں ویسٹ انڈیز ٹیم کے بولروں نے بھی اپنا کام کیا ہے۔ یہاں کی فلیٹ پچز اور نسبتاً مختصر باؤنڈریز بیٹرس کے لیے ایک جنت ہیں جہاں اب تک کھیلے گئے تمام میچز زیادہ اسکور کے مقالبے رہے ہیں۔ اگرچہ پچ بیٹرس کے حق میں ہے لیکن اضافی اچھال اب بھی فاسٹ بولروں کیلئے اہم ہے اور بائیں ہاتھ کے میڈیم پیسر اوبید میک کوئے کا کردار بھی اہم ہو جائے گا۔ انگلینڈ کے فاسٹ بولر جوفرا آرچر اور مارک ووڈ بھی زیادہ تر بہتر حالات کے خواہشمند ہوں گے۔ دونوں ٹیمیں ماضی میں باقاعدگی سے ٹکراتی رہی ہیں اور ایک دوسرے کی طاقت اورکمزوریوں سے بخوبی واقف ہیں۔ پاول نے کہا کہ جب ہم انگلش کھلاڑیوں کو اکثر کھیلتے ہیں اور ہم ان کے خلاف ہر سال کھیلتے ہیں، اس لیے وہ ہمارے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، ہم ان کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ مقابلے کا آغاز صبح 6 بجے ہوگا۔