عثمان شہید ایڈوکیٹ
وہ ملکوتی ہیولہ براق سے سفید اشہب پر سوار تیزی کے ساتھ شاہ مشرق کے تخت زرین پر جلوہ افروزہورہا تھا ۔ وہ اتنی حسیں تھی اور ایسی خوبصورت تھی کہ یونان کی اساتیری دیوی سائیکی اس کے گویا پاؤں چھو رہی تھی ۔ دریائے نیل کا پانی اس کے مرمریں پاؤں کے بوسے لے رہا تھا ۔ صحرائے عرب کی کنکریاں اس کے زلفوں کو خشک کرکے بال بال موتی پرو رہے تھے ۔ بحرساحل کی مچھلیاں اس کے پیروں کے انگھوٹوں کے صدقے ہورہے تھے ۔ صنائے قدرت نے ایسا کوئی مصور آج تک پیدا نہیں کیا تھا جو اس کی تصویر بناسکے ۔ الفاظ اس کا حسن بیان کرنے سے قاصر تھے ۔ برش معذور تھا ۔ ہوا کے دوش پر اپنے سنہرے زلف لہراتے ہوئے وہ کائنات کو محسور کرچکی تھی۔ اس کے پسینے سے چاندنی وضو کررہی تھی ۔ چاند تارے اس کو سجدہ کررہے تھے ۔ سورج اس کی پیشانی کو بوسے لے رہا تھا ۔ سنہری گیسوؤں کی چمک سے ساری کائنات منور ہورہی تھی ۔ زلفوں کی مہک سے باغ جناں کی طرح دنیا مہک رہی تھی ۔ آواز اتنی خوبصورت تھی کہ داؤدی لحن بھی شرماجائے ۔ پاؤں میں برقی پازیب ‘ ہاتھ میں سونے کے کنگن ‘ گردن میں دریائے بصرا کے موتی کے ہار‘ آنکھوں میں کوہِ طور کا سرما ‘ کائنات کی ساری خوبیاں اس کے صدقے اتر رہی تھی ۔
زلفوں پر ایسی شام کے شام اودھ گھبراجائے ۔ کاکل پر ستاروں کی کہکشاں جگمگارہی تھی ۔ کانوں میں چاند کے بندے جگمگارہے تھے ۔ پیشانی پر سورج ذوفشانیاں بکھیررہا تھا ۔ تم مجھے نہیں دیکھ سکتے ۔ ہاں مرنے کے بعد تم مجھے ضرور دیکھوگے ۔ مصور اعظم نے اپنی کتاب میں مجھے بکھیر لیا ہے ۔ تم اس کو پاسکوگے ۔ پارہ ۲۶ آیت ۱۴ کے آگے میرا مالک میرے تعلق سے یوں رطب اللساں ہے : ’’تمہارے پروردگار کی طرف سے دنیا کی مال و دولت سے بڑھ کر وہ چیزیں جو پروردگار کی طرف سے تیار ہیں وہ جنت کے باغ ہیں ۔ نہریں چل رہی ہیں اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ۔ ان کے لئے وہاں ان کی پاک بی بیاں ہوں گی ۔ ‘‘ پھر سورہ آلِ عمران آیت ۱۳۶ میں تم سے مخا طب ہوتے ہوئے کہتا ہے ’’ اللہ اور اس کے حکم پر چلو وہ جنت اتنی وسیع ہے کہ آسمان و زمین سماسکے ۔ ‘‘سورۂ النساء آیت نمبر ۵۶ میں اللہ ارشاد فرماتا ہے کہ ’’جو لوگ ایمان لاکر نیک عمل کررہے ہیں ہم انہیں جنت میں داخل کریں گے جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ‘‘ ۔پھر سورہ النساء آیت نمبر ۱۲۲ میں مالک یزدی یہی بات دہراتا ہے ۔ سورہ الاعراف آیت نمبر۱۴ میں وہ نیک عمل پر زور دیتا ہے تاکہ تم جنت کے مالک ہوجاؤ ۔ میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے ۔ ستاروں کی کمند نہیں ہے ۔ داخلے کے لئے دولت ‘ مال و زر ‘ زمین ‘ جائیداد ‘ موٹر گاڑی ‘ گھوڑے ‘ بگی سواری کی ضرورت نہیں ہے ۔ صرف لاالٰہ لا اللہ کہہ کر اللہ پر ایمان رکھو ۔ آقائے دوجہاں پر ایمان رکھو ۔ فرشتوں پر ‘ رسولوں پر ‘ اللہ کی کتابوں پر ایمان رکھو ۔ حج کرو ‘ عمرہ کو جاؤاگر دولت ہو ۔ زکوٰۃ ضرور دو روزہ رکھو ۔ نماز سے کبھی غافل نہ رہواور پھر میرے پاس آجاؤ میری باہوں ‘ میرے بازوؤں میں ۔ میرے زلف تمہارے منتظر قدوم ہیں۔ میرے محلات میرے بارہ دریاں تمہارے منتظر ہیں ۔ سورہ رحمن میں باریٔ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اہل جنت ایسے بچھونوں پر جن کے چادر اطلس کے ہیں تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور دونوں باغوں کے میوے قریب جھک رہے ہوں گے ۔ ان میں نیچی نگاہیں والی عورتیں جن کو اہل جنت سے پہلے کسی انسان یا کسی جن نے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا ۔ گویا وہ یاقوت و مرجان ہیں ۔ ان میں میوے کھجور اور انار ہیں ۔
وہ حوریں جو خیموں میں محسور ہیں جنتی سبز قالینوں نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں ۔ رب العزت فرماتا ہے جس جنت کا وعدہ پرہیز گاروں کے لئے کیا گیا ہے ایسے باغ ہیں جس میں نہری جاری ہیں اور اس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ سورہ رالرعد آیت نمبر ۳۵ ’’وہ لوگ سونے کے بنے ہوئے تاروں کے تخت پر آمنے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور ان کی خدمت میں ہمیشہ جواں رہنے والے لڑکے آتے جاتے رہے گے ۔ آبخورے اور جگ اور ایسے جام جو بہتی ہوئی شراب سے پُر ہیں جس سے انہیں نہ سردرد ہوگا نہ عقل میں فتور اور ایسے پھل اور پرندوں کے گوشت جو انہیں مرغوب ہوں گے پیش کئے جائیں گے ۔ اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی جو چھپے ہوئے موتی کی طرح ہوں گے ۔ نہ وہ بکواس سنیں گے نہ گناہ ۔ ہم نے وہاں کی عورتوں کو خاص طورپر بنایا ہے ۔ وہ کنواریاں ہیں ، محبوباہیں ،ہم عمر ہیں ۔ تم اور تمہاری بیبیاں خوشی خوشی جنت میں داخل ہوجاؤ ۔ ان کے سامنے سونے کی پیالیاں اور آبخورے بھر بھر کر لائے جائیں گے ۔ ان کی نگاہیں …ہوئے حوریں بیٹھی ہوں گی گویا وہ حفاظت سے رکھے ہوئے انڈے ہیں ۔ سورہ الصفت آیت نمبر ۴۳۔۸۴ ۔ پھر وہ کہتا ہے اس میں ان کے باپ دادا ‘ بیوی بچے جو بھی نیک عمل کئے داخل ہوں گے ۔
اے انسانو! اللہ نے تمہیں کن کن نعمتوں سے سرفراز کیا ۔ کان آنکھ ‘ ناک ‘ دل ‘ سمجھ بوجھ ‘ ہاتھ پاؤں ‘ کیا کیا نہیں دیا ۔
دنیا کی تمام لذتوں سے فائدہ اٹھاؤ ۔ موج ساغر سے ملو ۔ دریا کی لہروں سے ملو ۔ چاند کی کرن سے ملو ۔ آفتاب کی روشنی سے ملو ۔ ستاروں کے رقص سے ملو ۔ پھولوں کی خوشبو سے ملو ۔ کلیوں کی مسکان سے ملو ۔ سب سے مل آؤ تو اک بار مرے دل سے ملو ۔ میں ہزاروں سال سے تمہاری منتظر ہوں ۔ آؤگے نا …