اورنگ آباد: شہر کا نام تبدیل کرنے سے مقامی لوگوں پر بوجھ پڑے گا:رکن پارلیمان امتیاز جلیل

,

   

اورنگ آباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے پیر کو الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع کا نام بدل کر سمبھاجی نگر کرنے کا منصوبہ صرف سرکاری محکمے کے دستاویزات کو تبدیل کرنا تھا اور اس سے 1000 کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔

اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے سے حکومت پر تقریباً 1000 کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ یہ صرف سرکاری محکمے کے کاغذات میں تبدیلی کے لیے ہے۔ عام لوگوں کو کئی ہزار کروڑ کے بوجھ سے گزرنا پڑتا ہے،‘‘ اورنگ آباد کے لوک سبھا رکن جلیل نے ایک پریس میٹنگ کے دوران کہا۔اورنگ آباد کا نام بدل کر سنبھاجی نگر اور ایک اور ضلع عثمان آباد کا نام بدل کر دھاراشیو کرنے کے فیصلے کو ریاستی کابینہ نے 29 جون کو منظوری دی تھی،اس کے ایک دن قبل مہا وکاس اگھاڑی (MVA) حکومت ایکناتھ شندے کی بغاوت کے بعد گر گئی تھی ، شندے نے بعد میں وزیر اعلٰی کا عہدہ سنبھالا تھا۔ تاہم سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی حکومت کے نام کو تبدیل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے، سماج وادی پارٹی مہاراشٹر کے صدر اور ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے کہا تھا کہ “بی جے پی ہو یا ایم وی اے – جو بیساکھیوں پر چل رہی ہے – وہ مسلمانوں کو کنارے کرنا چاہتے ہیں۔”اعظمی نے بڑے فیصلے کے دن مغربی ریاست کے بڑے ناموں (شرد پوار اور سونیا گاندھی) کو اپنی پارٹی کی حمایت کی یاد دلائی اور کہا کہ حکمراں پارٹی نے اقلیتوں کو پس پشت ڈال دیا۔”میں شرد پوار اور سونیا گاندھی کو بتانا چاہوں گا کہ حکومت ہماری حمایت سے موجود ہے۔ حکومت نے ایسا قدم اٹھایا تو ہم کہاں جائیں گے؟ میں شرد پوار، اجیت پوار، اشوک چوہان، اور بالا صاحب تھوراٹ سے کہنا چاہوں گا کہ ہم کیا کریں؟ یہ ہے کہ مسلمانوں کو دور کیا جا رہا ہے۔ میں مذمت کرتا ہوں، “انہوں نے کہا تھا۔شیوسینا کے خلاف ایکناتھ شندے کی 10 دن کی بغاوت نے مہا وکاس اگھاڑی (MVA) حکومت کو گرا دیا۔ مہاراشٹر میں سیاسی بحران کا خاتمہ شنڈے کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے دیویندر فڑنویس کے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر ہوا۔