اوروں کا ہے پیام اور میرا پیام اور ہے ہندوستان میں سرکاری تعلیم نے جو نقصانات ہمارے قومی خصائل و اعمال کو پہنچائے ہیں ان میں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ تحصیل علم کا مقصد اعلی ہماری نظروں سے محجوب ہو گیا ہے۔ علم خدا کی ایک امانت ہے اور اس کو اس لیے ڈھونڈنا چاہیے کہ وہ علم ہے۔ ہندوستان میں علم کو علم کے لئے نہیں بلکہ معیشت کے لیے حاصل کیا جاتا ہے۔ علم کی اس عام توہین و تذلیل کی تاریکی میں سچی علم دوستی کی ایک روشنی برابر چمکتی رہی ہے۔ یہ طالبین علم کی وہ جماعتیں ہیں جو اسلام کے قدیم مذہبی علوم اور مذہبی زبان کے فنون، مختلف مدرسوں میں حاصل کر رہی ہیں۔ ہندوستان بھر میں علم کو علم کے لیے اگر پڑھنے والی کوئی جماعت ہے تو عربی مدارس ہی کی جماعت ہو سکتی ہے۔ یہ وہ جماعت ہے جس نے دین کو دنیا پر ترجیح دی ہے، بہترین سامان آسائش و آرائش، محض احکام الہی کی پابندی اور سچے ہندوستانی کی حیثیت سے چھوڑ دیا ہے۔ یہ وہ جماعت ہے جس نے ترک موالات کی راہ میں میں ہر طرح کی تکالیف برداشت کی ہیں۔ بھوک پیاس کی سختی جھیلی ہے اور جاڑے کی طویل راتیں ٹھنڈی زمین پر گزاری ہیں اور اب تک گزار رہی ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ
پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ