اورکسی نے نہیں رویا

,

   

آنسو سے ناکامی کا اظہار ہوگیا
کچھ کرو یا استعفیٰ دے دو

نئی دہلی : فریب کے ساتھ اور ناکامی کو چھپانے کیلئے جو آنسو بہائے جاتے ہیں ان کو محاورتاً ’مگرمچھ کے آنسو‘ کہتے ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی نے عالمی وبا کوروناوائرس کے معاملہ میں ہندوستان کی بدترین ناکامی کے پس منظر میں کچھ اسی طرح آنسو بہائے جیسے مگرمچھ اپنے شکار کو کھاتے وقت روتا ہے۔ گزشتہ سال جب کورونا کی وبا عام ہوئی تب ہندوستان کیلئے دیگر دنیا کی طرح حالات نئے تھے لیکن باقی دنیا نے جس طرح فوری حرکت میں آتے ہوئے ہر قسم کے احتیاطی اور علاج معالجہ کے اقدامات کئے، اس کے برخلاف وزیراعظم مودی نوٹنکی میں مصروف رہے۔ انہوں نے بار بار نیشنل ٹی وی پر نمودار ہوکر عوام کو کورونا سے لڑنے کیلئے نت نئے احمقانہ تجاویز پیش کرتے رہے جیسے تالی بجانا، تھالی بجانا، دیا جلانا وغیرہ۔ ایک سال گزر گیا۔ کورونا کی دوسری لہر زیادہ مہلک اثرات کے ساتھ نمودار ہوئی اور اس نے سارے ملک میں لپیٹ میں لے لیا۔ بالخصوص اترپردیش، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش بری طرح متاثر ہیں۔ اترپردیش میں کورونا اموات اتنی زیادہ تعداد میں ہونے لگیں کہ ان کی چتائیں جلانے شمشان گھاٹیں کم پڑنے لگی ہیں۔ چتاؤں کو جلانے لکڑیاں دستیاب نہ ہوئیں۔ مجبوراً متعلقین نے نعشوں کو دریائے گنگا کی نذر کردیا۔ چند دنوں میں یہ نعشیں سڑی گلی حالت میں گنگا کے مختلف کناروں پر برآمد ہوئیں۔ حتیٰ کہ یوپی سے بہار تک چلی آئیں۔ اس طرح کوویڈ سے لڑائی کے معاملہ میں یوپی کی یوگی حکومت کی قابلیت کی پول کھل گئی۔ اس درمیان ہندوستان میں دو مختلف کورونا ویکسین تیار کئے گئے لیکن مودی حکومت کی ایک اور بیوقوفی نے ہندوستانی شہریوں کی لئے سنگین صورتحال پیدا کردی۔ جیسے ہی ویکسین تیار ہوئی مرکزی حکومت نے بیرون ملک اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش میں دھڑادھڑ مختلف ممالک کو ویکسین بھیجنا شروع کردیا۔ کسی کو فروخت کیا تو کسی کو عطیہ دے دیا۔ یہ نہیں سوچا کہ جلد ہی ہندوستانی شہریوں کو ویکسین کی ضرورت پڑے گی۔ آج ملک کے طول و عرض میں عمومی صورتحال یہ ہیکہ ویکسین کی قلت ہے۔ چنانچہ نہ صرف مرکز بلکہ ریاستی حکومتیں بھی بیرونی ممالک سے ویکسین درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کیلئے ظاہر ہے وقت لگے گا اور تب تک ہندوستانیوں کو یا تو کورونا کا شکار ہوکر اس دنیا سے چلے جائیں یا پھر تڑپتے رہیں۔ ان حالات کے باوجود وزیراعظم مودی نے جنہیں شاید عوام کو بیوقوف بنانے کی عادت ہوگئی ہے، گزشتہ روز نیشنل ٹی وی پر نمودار ہوکر مگرمچھ کے آنسو بہائے۔ ان کی حرکت پر سابق وزیراعظم اور ان کے پیشرو ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ٹوئیٹ کیا کہ وبا نے تو کئی ملکوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن وزیراعظم کینیڈا نے نہیں رویا، امریکی صدر نے نہیں رویا، اطالوی وزیراعظم نے نہیں رویا، برطانوی وزیراعظم نے نہیں رویا۔ پھر مودی نے کیوں آنسو بہائے؟ اصل بات یہ ہیکہ وہ لیڈر کی حیثیت سے ناکام ہوچکے ہیں۔ ہندوستان کو ویکسین کی ضرورت ہے، آپ کے آنسو کی نہیں۔کچھ کام کیجئے یا مست