… اور اب اسرائیلی وزیردفاع کا غزہ کی تمام سرنگیں تباہ کرنے کا حکم

   

آخری سرنگ تک نہ چھوڑی جائے، اگر سرنگیں نہ ہوں گی تو حماس بھی نہیں ہوگی، ایکس پر کاتز کا بیان

تل ابیب ۔ 7 نومبر (ایجنسیز) مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ واشنگٹن اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ جنوبی غزہ پٹی میں پھنسے ہوئے حماس کے جنگجوؤں کو اپنے ہتھیار جمع کرانے کے بعد نکلنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بالکل برعکس موقف اختیار کیا ہے۔ کاتز کے اعلان کے مطابق انھوں نے فوج کو غزہ کی تمام سرنگیں مکمل طور پر تباہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔کاتز نے جمعہ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ میں نے اسرائیلی فوج کو ہدایت دی ہے کہ غزہ کی تمام سرنگوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں نے حکم دیا ہے کہ آخری سرنگ تک ان کا صفایا کر دیا جائے۔اسرائیلی وزیر نے دوٹوک انداز میں کہا “اگر سرنگیں نہیں ہوں گی، تو حماس بھی نہیں ہو گی”۔یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب امریکی ایلچی وٹکوف نے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ، اسرائیل پر زور دے رہا ہے کہ وہ رفح کی زیرِ زمین سرنگوں میں پھنسے حماس کے 100 سے 200 جنگجوؤں کیلئے ایک محفوظ گزر گاہ فراہم کرے، بشرطِ یہ کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔ وٹکوف کے مطابق یہ اقدام غیر مسلح کیے جانے اور عام معافی کے ایک بڑے پروگرام کیلئے ماڈل ثابت ہو سکتا ہے۔اسرائیلی تخمینوں کے مطابق غزہ میں حماس کے 200 سے 300 جنگجو اب بھی زیرِ زمین سرنگوں میں موجود ہیں۔ ادھر امریکی اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’ کے مطابق حماس نے ثالثوں کو بتایا کہ یہ تعداد 100 کے قریب ہے۔ اسرائیلی اور عرب حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر جنگجو رفح میں محصور ہیں، جبکہ کچھ خان یونس، بیت حانون اور الشجاعیہ جیسے علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔عرب ذرائع نے یہ بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ کچھ جنگجو خوراک کی قلت کے باعث مر چکے ہوں۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج اور حماس کے مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں نے 10 اکتوبر سے جاری جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد امریکہ نے حماس کے ان محصور جنگجوؤں کو 24 گھنٹوں کیلئے ’’محفوظ راستہ‘‘ دینے کی پیشکش کی تھی، تاکہ نئی جھڑپوں سے بچا جا سکے۔ابتدا میں حماس نے اس پیشکش کو رد کر دیا، تاہم بعد میں اس میں دل چسپی ظاہر کی۔ لیکن اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ دی گئی مہلت ختم ہو چکی ہے۔ اس دوران نیتن یاہو کی حکومت میں شامل شدت پسند وزرا نے بھی حماس کے جنگجوؤں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے خیال پر سخت تنقید کی، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ اور کشیدہ ہو گئی۔

افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی
پابندیاں ہنوز برقرار، یوناما کی رپورٹ
کابل ۔ 7 نومبر (ایجنسیز) اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان (یوناما) نے اپنی تازہ سہ ماہی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں خواتین کے بنیادی حقوق بدستور سلب ہیں اور ان پر تعلیم، روزگار اور نقل و حرکت سمیت متعدد پابندیاں برقرار ہیں۔رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے عرصے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھی گئیں، خاص طور پر خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں۔ یوناما کے مطابق، طالبان حکام نے 2023 میں خواتین کے اقوام متحدہ کے دفاتر میں داخلے پر عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے جبکہ 2022 سے تعلیمی اداروں میں خواتین اور لڑکیوں کے داخلے پر مکمل پابندی برقرار ہے۔