اوقافی اراضی کے تحفظ کیلئے کارروائی کرنے کلکٹر کو ہدایت

   


تلنگانہ ہائی کورٹ کا فیصلہ، سینکڑوں ایکر قیمتی اراضی کا تحفظ ممکن
حیدرآباد: آندھراپردیش ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیشک ریڈی نے درگاہ حضرت سیف نواز جنگ ؒ مامڑپلی کی اوقافی اراضی پر پٹہ جات کی اجرائی کا از سر نو جائزہ لینے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی ہے ۔ درگاہ حضرت سیف نواز جنگ کے تحت 228 ایکر اراضی موجود ہے جبکہ عاشور خانہ علی سعد کے تحت 940 ایکر اراضی موجود ہے۔ دونوں اوقافی اداروں کے تحت مختلف سروے نمبرات میں جملہ 718 ایکر قیمتی اراضی موجود ہے جس پر غیر مجاز قابضین ہے۔ اراضی کے کچھ حصہ پر ضلع کلکٹر کی جانب سے پٹہ جات جاری کئے گئے۔ غیر مجاز قابضین نے وقف بورڈ کو رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے خلاف مقدمات دائر کئے۔ ان کی شکایت ہے کہ مذکورہ اراضی کے رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جسٹس ابھیشک ریڈی کے اجلاس پر 50 سے زائد معاملات کی سماعت کی گئی ۔ انہوں نے اس معاملہ کو ضلع کلکٹر سے رجوع کرتے ہوئے از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ اسٹانڈنگ کونسل فرحان اعظم نے وقف بورڈ کی جانب سے پیروی کی ۔ اس قیمتی اراضی کے مقدمہ میں کامیابی کے لئے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے سینئر کونسل کی خدمات حاصل کی تھی ۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ دیگر مقدمات کے لئے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ محمد سلیم نے کہا کہ غیر سماجی عناصر نے وقف اراضی پر ناجائز قبضہ کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ حکومت کے تعاون سے بہت جلد ناجائز قبضے برخواست کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن پر پابندی عائد کرتے ہوئے احکامات جاری کئے ہیں۔ غیر مجاز قابضین کے خلاف کریمنل کیسس درج کرتے ہوئے اراضیات کا تحفظ کیا جائے گا۔