اوقافی جائیدادوں کے تحفظ و بازیابی کے لیے اتوار کو وقف دربار

   

روزنامہ سیاست کے عابد علی خاں سنٹینری ہال میں محمود پراچہ 30 وکلاء کے ساتھ شکایات کی سماعت کریں گے
حیدرآباد ۔ 13 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : ہمارے ملک میں مسلمان دلتوں اور بدھسٹوں سے بھی پسماندہ ہیں حالانکہ ماضی میں ہمارے اسلاف نے لاکھوں کروڑ روپئے مالیتی اراضیات اور جائیدادیں وقف کردی تھیں تاکہ آنے والی نسل ان اراضیات اور جائیدادوں سے استفادہ کرسکے ۔ دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرے ، تجارتی و کاروباری شعبہ میں اپنی موجودگی کا احساس دلا سکے لیکن ملک کی آزادی کے بعد سارے ملک میں موقوفہ جائیدادوں کو متعصبانہ حکومتوں اور سیاسی لیڈروں نے جی کھول کر لوٹا نتیجہ میں سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیشن نے اپنی رپورٹس میں مسلمانوں کو انتہائی پسماندہ قرار دیتے ہوئے ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے کی یو پی اے حکومت سے سفارش کی ۔ ان سفارشات میں موقوفہ جائیدادوں کے تحفظ اور ان کی بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی سفارش بھی شامل تھی ۔ جہاں تک موقوفہ جائیدادوں کی تباہی و بربادی کا سوال ہے اس میں اپنے اور غیر سب شامل ہیں ۔ ریاست تلنگانہ میں 10 لاکھ کروڑ روپئے مالیتی اوقافی جائیدادیں ہیں لیکن ان میں سے تقریبا موقوفہ جائیدادوں پر قبضہ کرلیے گئے ہیں ۔ حکمرانوں سیاستدانوں خود ساختہ ہمدردانہ ملت و خادمین ملت بھی وقف جائیدادوں کی لوٹ کھسوٹ میں کسی سے پیچھے نہیں رہے اور اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ حکومتوں نے انڈومنٹ ڈپارٹمنٹ ( ہندو وقف بورڈ ) کے مماثل علحدہ وقف کمشنریٹ بنانے سے گریز کیا ۔ اگر وقف جائیدادوں کا تحفظ کرتے ہوئے ان کا صحیح استعمال کیا جائے تو مسلمان کسی حکومت یا حکمرانوں کے محتاج نہیں رہیں گے ۔ بہر حال ٹیم مشن سیو کانسٹی ٹیوشن اینڈ سیو وقف پراپرٹیز تلنگانہ چیاپٹر ( ٹیم مشن ، دستور بچاؤ و وقف جائیدادیں بچاؤ تلنگانہ چیاپٹر ) نے نہ صرف تلنگانہ بلکہ سارے ملک میں موقوفہ جائیدادوں کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا ہے اور اس معاملہ میں ملک کے ممتاز قانون داں محمود پراچہ سینئیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کی قیادت میں پہل شروع کی گئی ہے ۔ چنانچہ 16 جولائی کو صبح 10 تا شام 5 بجے دفتر سیاست کے عابد علی خاں سنٹینری ہال میں وقف دربار رکھا گیا ہے جس میں موقوفہ جائیدادوں کی تباہی و بربادی کو لے کر فکر مند شہری جناب محمود پراچہ سے ملاقات کر کے وقف سے متعلق اپنی شکایتوں پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں ۔ وقف دربار میں جناب محمود پراچہ کے ساتھ ریاست تلنگانہ کے 30 وکلاء کا ایک گروپ موجود رہے گا ۔ جو انہیں موصول ہونے والی وقف شکایتوں کا جائزہ لے گا ۔ اس دربار میں شرکت کے خواہاں مرد و خواتین شکایتوں سے متعلق دستاویزات کے دو سیٹس اپنے ساتھ لائیں ۔ موقوفہ جائیدادوں کے قابضین چاہے وہ حکومتیں حکمراں ، وزراء ، ارکان پارلیمان ، ارکان اسمبلی ، کونسلرس کے خلاف آواز اٹھانے اور موقوفہ جائیدادوں کی بازیابی کا جذبہ ہو تو پھر اس وقف دربار میں ضرور شرکت کریں ۔۔