جسٹس ذکی اللہ خاں کمیٹی کی رپورٹ پر عمل آوری کا مرکزی وزیر نقوی کا اعلان
نئی دہلی۔12 جون (سیاست ڈاٹ کام) وہ تمام لوگ جو ہندوستان میں کہیں نہ کہیں اپنی ذاتی جائیداد یا مکان کے خواہاں ہوں گے۔ انہیں حکومت گھر کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں، دواخانوں کے فروغ کے لیے بھی صدفیصد فنڈ فراہم کیا جائے گا اور وہ ادارے جو سماجی فلاح و بہبود کے لیے ہوں گے انہیں بھی فنڈ فراہم کیا جائے گا۔ یہ باتیں مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے چہارشنبہ کو بتائیں۔ نقوی نے مرکزی وقف کونسل کے 60 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سارے ملک میں درج رجسٹر اوقاف کی جائیدادوں کی تعداد 5.77 لاکھ ہے۔ ان کی ارضی نشاندہی اور ان کو ڈیجیٹل کرنے سے شفافیت پیدا ہوگی اور ان کا ریکارڈ بھی محفوظ رہے گا۔ مرکز نے فیصلہ کیا ہے کہ اوقافی جائیدادوں کو تعلیمی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے جنگی خطوط پر استعمال کیا جائے گا تاکہ ضرورت مند لوگوں کو ہنرمندی کے فروغ سے اس کا تعلق ہوجائے اور خصوصاً ایسے علاقے جہاں آزادی کے بعد سے اب تک لڑکیاں معاشی طور پر پسماندہ ہیں انہیں بھی سہولتیں حاصل ہوں۔ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اسکول، کالج، آئی ٹی آئیز، پالی ٹیکنیک، دواخانوں، ہمہ مقصدی کمیونٹی ہال، سادھو منڈپ جو وقف اراضی پر تعمیر کیئے جائیں گے ان کے لیے پردھان منتری جن وکاس کا ریکرم کے تحت صد فیصد فنڈ فراہم کرے گی۔ نقوی نے مزید بتایا کہ جہاں سابقہ حکومت کی جانب سے ملک کے صرف 90 اضلاع کی اقلیتوں کی ترقی کے لیے شناخت کی گئی تھی وہیں مودی حکومت نے اقلیتوں کے ترقیاتی پروگراموں کو 308 اضلاع تک وسعت دی ہے۔ نقوی نے بتایا کہ وظیفہ یاب جج ذکی اللہ خاں کی سرپرستی میں ایک 5 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اوقاف کی جائیدادوں کو ٹھیکے پر دینے کے قواعد کا جائزہ لے چکی ہے اور اس نے اپنی رپورٹ بھی داخل کردی ہے۔ کمیٹی کی سفارشات کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ وقف کے قوانین کو بہتر استفادہ کے لیے آسان اور موثر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اوقاف کی جائیدادوں کو جو مختلف تنازعات میں پھنسی ہوئی ہیں آزاد کروایا جائے گا۔ مرکزی حکومت مذکورہ کمیٹی کی سفارشات پر ضروری اقدامات کررہی ہے۔ اوقافی جائیدادوں کی جی آئی ایس، جی پی ایس کے تحت نقشہ بندی کی شروعات آئی آئی ٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مدد سے شروع کی جاچکی ہے۔