اولمپکس کے ملتوی ہونے پر خواتین زیادہ مایوس

   

لندن۔27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اولمپکس ایک برس کیلئے ملتوی ہوئے ہیں لیکن اس سے کھلاڑیوں کی سالہا سال کی تیاریوں پر منفی اثر ضرور پڑے گا۔ ایتھلیٹس اور خاص طور پر خواتین کھلاڑی زیادہ مایوس ہوئی ہوں گی کیونکہ منتظمین نے قوانین میں ترامیم کے بعد گیمز میں خواتین کی تقریباً نصف نمائندگی کو یقینی بنایا تھا۔ ٹوکیو اولمپکس میں پہلی مرتبہ خواتین کی نمائندگی تقریباً 49 فیصد رہنے کی امید تھی۔ ہر ٹیم میں کم ازکم ایک مرد اور ایک خاتون کھلاڑی شامل ہونا لازم تھا۔ افتتاحی تقریب میں مرد اور خواتین کھلاڑیوں کو مل کر اپنے ملک کا قومی پرچم اٹھانا تھا۔ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں پرامید ہیں کہ منتظیمن، جنہیں اب کھیلوں کے سب سے بڑے تہوار کو آئندہ برس منعقد کرنے کی تیاریاں کرنی ہیں، صنفی مساوات سے متعلق قوانین کو تبدیل نہیں کریں گے۔ ان قوانین میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے اس وقت انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھامس باخ نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے ذریعے وہ یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ صنفی برابری اس مرتبہ اولمپکس میں ایک حقیقت ہے۔