اولمپکس کے گولڈ میڈلس سونے کے نہیں ہوتے

   

نئی دہلی ۔اولمپکس میں میڈل جیتنے کے بعد ایک لمحے کے لیے کھلاڑی اور شائقین یہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ اس قیمتی دھات کے بنے میڈل کی اصل قیمت کیا ہے۔اس کا جواب دلچسپ ہے۔بعض لوگ یہ بھی سوچتے ہیں کہ آیا اولمپکس کے گولڈ میڈل واقعی سونے کے بنے ہوتے ہیں یا نہیں۔ ہر بار اولمپکس کے دوران میڈل کا ڈیزائن اور بناوٹ مختلف ہوتی ہے۔ ٹوکیو اولمپکس میں فاتح ایتھلیٹس کو دیے گئے میڈلس دراصل ریسائیکل شدہ مواد سے تیار کیے گئے ہیں۔ جاپان کے لوگوں نے ایسی کئی الیکٹرانک مصنوعات عطیہ کی تھیں جن سے اولمپک میڈل تیار کیے گئے لیکن اس کے باوجود ان میں قیمتی دھات موجود ہیں۔کیا گولڈ میڈل واقعی سونے کا بنا ہے؟ اس کا جواب ہے نہیں۔اولمپک گولڈ میڈل کی تیاری میں کم از کم 92.5 فیصد چاندی استعمال ہوتی ہے، لیکن اس میں کم از کم چھ گرام سونا ہونا لازم ہے۔ ایک ماہر کے مطابق اولمپک گیمز میں پیش کیے جانے والا گولڈ میڈل قریب 540 پاونڈ (750 امریکی ڈالر) کا ہے۔یہ پیسے شاید کسی عام شخص کے لیے کافی زیادہ ہوں لیکن ایسے کئی ایتھلیٹ جنھوں نے اپنی زندگی میں کافی زیادہ وقت، محنت اور پیسے ان کھیلوں میں کامیاب ہونے کے لیے لگائے ان کے لیے شاید یہ رقم کچھ زیادہ نہ ہو۔ بالڈونز آکشنز کے رچرڈ گلیڈل کے بموجب یہ ظاہری قیمت ہے، جیسے کسی سکے میں موجود دھات کی ہوتی ہے۔ اس قیمت کی بنیاد میڈل میں موجود دھات ہیں۔چاندی کے میڈلس میں موجود چاندی کو اگر پگھلا لیا جائے تو اس کی قیمت 297 پاونڈہوتی ہے۔ جب کہ برونز کا میڈل تانبے اور زنک کے مرکب سے بنتا ہے۔ اس کی قیمت نہ ہونے کے برابر ہے، جو پانچ پاونڈ سے بھی کم ہے۔ اس ظاہری قیمت میں میڈل کی اپنی اہمیت شامل نہیں۔ یقینا کسی فاتح اولمپیئن کے لیے میڈل کی ظاہری طور پر کم رقم کوئی معنی نہیں رکھتی ہو گی۔ 1912 تک اولمپک میڈل درحقیقت خالص سونے کے بنائے جاتے تھے، لیکن پہلی عالمی جنگ کے بعد ممالک نے چاندی کے میڈل پر سونے کی پرت چڑھانا شروع کر دی تھی۔ اکثر تصاویر میں جیتنے والے ایتھلیٹس سونے کے میڈل کو دانتوں سے چباتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ سونا دوسرے دھاتوں کے مقابلے نرم ہوتا ہے تو اس لئے مستند سونے کی تصدیق کے لیے اسے چبایا جاتا تھا۔اس روایت کے پس منظر میں ٹوکیو 2020 کے منتظمین بارہا مذاق میں کھلاڑیوں کو یاد کراتے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ دھات کھانے کیلئے نہیں۔مگر میڈل کی اصل قیمت تب سامنے آتی ہے جب ان کی نیلامی کی جاتی ہے۔ عام طور پر اولمپک میڈل فروخت نہیں کیے جاتے مگر بعض اوقات لوگ انھیں لاکھوں پاونڈز کے عوض نیلامی میں بیچ دیتے ہیں۔گلیڈل نے کہا ہے کہ نیلامی میں میڈل کی قیمت کا تعین فاتح ایتھلیٹ پر بھی منحصر ہوتا ہے۔ لوگ صرف اولمپک گولڈ میڈل کے مالک نہیں بننا چاہتے بلکہ وہ اپنے اولمپک ہیرو کی نشانی میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔