اولمپین اور ہندوستانی فٹ بال ٹیم کے سابق کوچ شاہد حکیم کا انتقال

   

نئی دہلی :ہندوستان کے سابق فٹ بالر اور 1960 کے روم اولمپکس میں شریک سید شاہد حکیم اتوار کو گلبرگہ کے ایک دواخانے میں انتقال کر گئے۔ خاندانی ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ سید شاہد حکیم جو کہ حکیم صاب کے نام سے مشہور ہیں 82 سال کے تھے۔ ان پر حال ہی میں فالج کا حملہ ہوا تھا جس کے بعد انہیں گلبرگہ کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔حکیم پانچ دہائیوں سے ہندوستانی فٹ بال سے وابستہ تھے۔ بعد میں وہ کوچ بنے اور انہیں دروناچاریہ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ وہ 1982 ایشین گیمز میں پی کے بنرجی کے ساتھ اسسٹنٹ کوچ رہے اور بعد میں مرڈیکا کپ کے دوران قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ بنے۔ آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) نے ان کی موت پر تعزیت کی ہے ۔ وہ ہندوستانی فٹ بال کی سنہری نسل کے رکن تھے ، جنہوں نے ملک میں کھیل کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اے آئی ایف ایف کے جنرل سکریٹری کوشل داس نے کہا حکیم صاحب ایک عظیم فٹبالر تھے جو کئی نسلوں کے لیے ایک تحریک رہے ہیں۔واضح رہے کہ حکیم 1960 کے اولمپک کھیلوں میں ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے ۔ انہوں نے فیفا انٹرنیشنل ریفری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور دوحہ میں اے ایف سی ایشین کپ 1988 میں کئی میچز کا انعقاد کیا۔ انہوں نے حکیم صاحب کی حیثیت سے مقبولیت حاصل کی تھی۔گھریلو سطح پر بات کریں تو وہ 1960 میں سنتوش ٹرافی ٹیم کا حصہ تھے ۔ وہ 1960 سے 1966 تک ہندوستانی ٹیم کا بھی حصہ رہے ۔ کلب کی سطح پر وہ سٹی کالج اولڈ بوائز (حیدرآباد) اور انڈین ایئر فورس کے لیے کھیلے ۔مرحوم شاہد حکیم کو 2017 میں دھیان چند لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔گھریلو سطح پر بطور کوچ ان کی بہترین کارکردگی مہندرا اینڈ مہندرا (اب مہندرا یونائیٹڈ) کے لیے تھی جب ٹیم نے 1988 میں ایک مضبوط مشرقی بنگال ٹیم کو شکست دے کر ڈیورنڈ کپ جیتا تھا۔ انہوں نے سالگاؤکر کی کوچنگ بھی کی۔وہ فیفا کے بین الاقوامی ریفری بھی تھے اور انہیں دھیان چند ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فضائیہ کے سابق سکواڈرن لیڈر حکیم اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے ریجنل ڈائریکٹر بھی تھے۔ وہ انڈر 17 فیفا ورلڈ کپ سے قبل پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی تھے۔