ڈبلیو ایچ او کا اظہار تشویش ، سخت تحدیدات پر عمل
حیدرآباد۔17 ڈسمبر(سیاست نیوز) کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے مریض جہاں کہیں پائے جا رہے ہیں ان ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور اومی کرون کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے ۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ انتباہ کے بعد عالمی سطح پر اومی کرون کے متاثرین کی تعداد اور اس میں ہونے والے اضافہ کا جائزہ لیا جا رہاہے کیونکہ عالمی ادارہ ٔ صحت کی جانب سے واضح طور پر یہ کہا جاچکا ہے کہ کورونا وائرس کی اب تک جو اقسام منظر عام پر آئی ہیں ان میں سب سے زیادہ متعدی قسم اومی کرون کی ہی ہے اور اومی کرون کے متاثرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔ برطانیہ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے متاثرین کی تعداد میں ریکاڈر کئے جانے والے اضافہ کے سبب حکومت ‘ محکمہ صحت اور شہریوں میں تشویش پیدا ہونے لگی ہے ۔ برطانیہ میں کورونا وائرس کے خطرات کی درجہ بندی کی گئی ہے اور خطرات میں اضافہ کا اشارہ دیتے ہوئے حکومت برطانیہ کی جانب سے کورونا وائرس کے خطرات کے درجہ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 4 کردیا گیا ہے جبکہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ اور رعایتوں کے ساتھ اب تک جو درجہ خطرہ کا جاری کیا گیا تھا وہ 3 تھا ۔ جنوبی افریقی ممالک جہاں کورونا وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی کے بعد عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے اس نئی قسم کو اومی کرون کا نام دیا گیا تھا اس کے مریضوں کی نشاندہی اب تک 77 ممالک میں ہوچکی ہے اور ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اومی کرون کے مریض پائے جانے لگے ہیں لیکن ان میں بیشتر ایسے متاثرین ہیں جو کہ دوسرے ممالک سے ہندستان پہنچے تھے ۔م