اومی کرون پر قابو پانے سخت تحدیدات کا جائزہ

   

سرکاری دواخانوں میں مریضوں کے لیے خصوصی وارڈس کے قیام پر خصوصی توجہ
حیدرآباد۔7۔ڈسمبر(سیاست نیوز) ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں سخت تحدیدات کے متعلق جائزہ لیا جانے لگا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں میڈیکل کالج کے علاوہ اقامتی اسکولو ںمیں کورونا وائرس کے مریضوں کی توثیق لیکن نئی قسم اومی کرون کے نہ پائے جانے کی راحت کے سبب عہدیداروںمیں اضطرابی کیفیت دیکھی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاستی یا مرکزی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر لازمی عمل آوری کے ساتھ سرکاری دواخانو ںمیں کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے خصوصی وارڈس کے قیام پر توجہ دی جائے گی۔ بتایاجاتا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں جہاں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کو روکنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کا جائزہ لیا جا رہاہے اور محکمہ صحت کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ جرمنی کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا باریکی سے جائزہ لیں تاکہ ہندستان میں اومی کرون کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی صورت میں جرمنی کے طرز پر اقدامات کرتے ہوئے وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ جرمنی میں اومی کرون کی نشاندہی کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے ٹیکہ نہ لینے والے افراد کیلئے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کردیا گیا اور جن جرمن شہریوں نے ٹیکہ نہیں لیا ہے ان کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت صحت کی جانب سے جرمنی کے علاوہ دیگر یوروپی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی سختیوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ہندستان میں کورونا وائرس کی اس نئی لہر پر فوری اثر کے ساتھ قابو پایا جاسکے۔ عالمی سطح پر اومی کرون کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی جو رائے اب تک سامنے آئی ہے اس کے مطابق اومی کرون کے متاثرین کو سنگین صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑرہا ہے اور اومی کرون کا شکار ہونے والے مریضوں کے کسی شئے کو چھونے سے وائرس کے پھیلنے کے خدشات کم ہیں اسی لئے ماسک کے استعمال اور مسلسل ہاتھ دھونے کے علاوہ صفائی کا خیال رکھتے ہوئے اومی کرون کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔م